خواتین کا عالمی دن اور اسلام کی تعلیمات

Posted on at


خواتین کا عالمی دن اور اسلام کی تعلیمات

ہر سال دنیا میں 8 مارچ کو خواتین کی دن منایا جاتا ہے۔  یہ دن منانے کا مقصد صاف ظاہر ہے خواتین پر ہونے والی ناانصافیوں کو سامنے لانا اور ان کا صد باب کرنا۔

  باقی دنیا کی طرح پاکستان میں بھی یہ دن منایا جاتا ہے جو بڑے شہروں تک محدود ہی ہوتا ہے جہاں تقریبوں کا انعقاد کیا جاتا ہے جب کہ باقی ماندہ ملک کے حصوں میں خواتین کو اس دن کی اہمیت کا بالکل علم نہیں ہوتا۔ جس سے صاف ظاہر ہے کہ ہماری اشرفیہ صرف بیرون دنیا کو چند ایک شہروں اور مرکز میں سیمنار منعقد کر کے  یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ وہ عالمی دنیا میں خواتین کے ساتھ ہونے والی معاشرتی ذیادتیوں اور ناانصافیوں کے خلاف ہیں اور اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔

اس ترقی یافتہ دور میں اب بھی پوری دنیا میں خواتین ذہنی، جسمانی اور جنسی تشدد کا شکار ہیں ، اگر ہم مغربی ممالک خصوصاً یورپ کا تذکرہ کرے جو اپنے آپ کو اعلیٰ اور بہترین تہذیب اور عورتوں کے حقوق کا علمبردار کہلواتا ہے وہاں کی خواتین بدترین ذہنی، جسمانی اور جنسی تشدد کا شکار ہیں۔ وہاں کی عورت گھریلو تشدد کا شکار ہے اور یورپی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق ان عورتوں کا تعداد 2 ملین سے زائد ہے۔

اسلام عورتوں کے حقوق  دینے کی ترغیب دیتا ہے۔ ماں، بیوی ، بہن اور بیٹی کو وہ تقدس اور عزت دیتا ہے جس کی مثال سے ناقدین دنگ رہ جاتے ہیں۔ اسلام عورت کے ساتھ ہر قسم کے تشدد کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ اسلام ویسے بھی تمام تر روایات باطلہ کی مزمت کرتا ہے جو جو انسانیت کے منافی ہو۔

اسلام نے   انسانی معاشرے میں ہر سطح پر خواتین کے حقوق متعارف کروائے ہیں اور ماں ، بیوی، بہن اور بیٹی جیسے عظیم رشتوں کے لئے وہ رہنما اصول بتائے ہیں جس سے ہمارا معاشرتی وقار دیگر اقوام سے اعلیٰ ہو جاتا ہے اور دوسری اقوام کے لئے ایک بہترین نمونہ بن جاتا ہے۔ اسلام نے عورت کو وہ مقام دیا ہے جو اس کی تخلیق کے عین مطابق ہے۔ ہمارا معاشرہ تب ہی تہذیب یافتہ اور خواتین کے حقوق کا علم بردار  بن سکتا جب ہم اسلام کی تعلیمات کے مطابق ان سنہری اور زریں اصولوں پر عملدرآمد کریں۔

  یقیناً معاشرے میں عورت کے ساتھ ناانصافیوں  کے ازلے سے ہی ہم   معاشرے سے دوسری معاشرتی برائیوں کو ختم کر سکتے ہیں۔ اور سب سے پہلا حق عورت کی تعلیم و تربیت ، اور علم کے حصول کا ہے اور ایک تعلیم یافتہ ماں ہی ایک تہذیب  اور تمدن سے بھرپوراور معاشرتی برائیوں سے پاک معاشرے کی ضامن ہے۔

 



160