تھانہ کچہری

Posted on at


تھانہ کچہری 



پاکستان میں حکومتی مشینری چلانے کے لئے تین اہم ستون ہیں جس پر پورے ملکی نظام کا درومدار ہے۔ مقنہ ، عدلیہ اور انتظامیہ۔ یعنی قانون سازی، قانون کی حفاظت اور اور اس پر عمل یقینی بنانا۔ قانون سازی اور قانون کی پاسداری کا انحصار ہمای عدلیہ اور تھانوں پر ہے۔  لیکن ہمارے معاشرے میں ظلم ، بدعنوانیت ، ڈاکوزنی، چور بازاری  جیسی برائیوں نے ان اداروں کو بھی اندھیر نگری بنایا ہوا ہے۔  اور عام آدمی ان اداروں کا نام سنتے ہی کانپ جاتا ہے۔  تھانہ کچہری میں انصاف کے حصول کے لئے مشکل ترین مراحل سے گزرنا پڑتا ہے، تھانہ اور کچہری سے انصاف کی امید کی ایک کرن بھی دیکھائی نہیں دیتی اور موجودہ دور میں یہ مظالم کا گڑھ ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ تو ظاہر ہے کہ ہماری پولیس اور عدلیہ جرائم پیشہ اور صاحب اختیار لوگوں کے جھرمٹ میں پھنسی ہوئی ہے اور ظلم کرنے والے کو سزا کا کوئی خوف نہیں ہے۔ شہر ہو کہ گاؤں، لوگوں کے حقوق کی پامالی اور ظلم اور تذلیل کے بڑے بڑے واقعات اس تھانہ کچہری کے نظام سے ہوتے ہیں۔



پاکستان کے قیام کے بعد گائے بہ گائے تھانہ کلچر میں اصلاحات کر کے اس نظام میں بہتری کی کوششیں تو کی گئی لیکن عوام کے لئے پھر بھی اس کی پیچیدگیاں سردرد بنی ہوئی ہیں اور یہ تھانہ کلچر کا نظام صاحب اختیار اور جرائم پیشہ لوگوں کے ہاتھ میں پتلی تماشہ بنا رہتا ہے۔  انگریزی نظام کے ادوار میں چلنے والے تھانے میں یقیناً انتظامی سختی اور استحصال تو تھا لیکن وہاں جمہوری قدر بھی تھی۔ اس وقت کے تھانوں کو ظالم اور مظلوم دونوں کے ساتھ نپٹنے کا ڈھنگ آتا تھا۔ انگریزوں کا مقصد تو یہاں کی آبادیوں کا غلام بنانا تھا لیکن غلاموں کے ساتھ ان کے رویوں میں نرمی تھی اور عام آدمی کے لئے انصاف کا حصول بھی آسان تھا۔ وہ نظام ظالموں، بدمعاشوں ، چوروں اور ڈاکوؤں سے نپٹنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔  



آزادی کے بعد تھانوں اور انصاف کے حصول کے لئے نظامت میں بہتری کے لئے تجربات کئے گئے جو سدرنے کی بجائے مزید بگڑ گئے۔  موجودہ دور میں یہ ملک پولیس سٹیٹ بن گئ ہے ، اور ہماری پولیس عوام کے لئے نہیں بلکہ حکومت کے لئے کام کرتی ہے۔


عوام کوظالموں سے دور رکھنے کے جو ذمہ داریاں پولیس کو سونپی گئی ہیں اس کا نشان تو دور تک نظر نہیں آتا۔ ہمارے تھانے مارشلاؤ میں فوجیوں کی گھر کی لونڈی بنی ہوتی ہے اور جمہوری دور میں جمہوری حکمرانوں نے ان پر قبضے جمائے ہوتے ہیں۔ یہ ہماری قوم کا بہت بڑا المیہ ہے کہ صوبائی اور قومی اسمبلیوں کے  ارکان کا تعلق زیادہ تر تھانہ اور کچہری سے جڑا ہے اور ان حضرات کا اکثر وقت تھانوں کے افسران و سربرہان کے تبادلوں پر صرف ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے ہمیں تھانوں کے نظام میں کوئی تبدیلی نہیں نظر آتی ۔ یہ لوگ جانتے ہیں ان کی اصل طاقت عوام نہیں بلکہ پولیس ہے۔



ضرورت اس امر کی ہے محکمہ پولیس میں سابقہ ادوار کی حکومتوں کی بحث برائے اصلاحات کا نچوڑ کر کے حتمی شکل دی جائے پولیس کو مستعد ، فعال اور غیر جانب دار محکمہ بنا کر معاشرے کو جرائم پیشہ اور ظالم لوگوں سے پاک کیا جائے تا کہ عوام کے لئے انصاف کا حصول ممکن ہو سکے۔


 



160