غزوہ تبوک

Posted on at


رسول اکرمﷺ کی قیادت میں تبلیغ دین اور جہاد کی مہمات جاری تھیں ہر طرف اسلام کی روشنی پھیل رہی تھی فتح مکہ اور غزوہ حنین کے بعد لوگ فوج در فوج اللہ کے دین میں داخل ہو رہے تھے جزیرۃالعرب میں دین حق کا یہ غلبہ دیکھ کر قرب و جوار کے عیسائی پریشان رہنے لگے قیصر روم نے اسلام کی اس اُبھرتی ہوئی قوت کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور شام کے عیسائی خاندان کو خاص طور پر اس مہم پر لگا دیا یرقل نے چالیس ہزار کا ایک لشکر اسی مقصد کے لیے روم سے بھی روانہ کیا جس میں اردگرد کے عیسائی قبائل بھی موجود تھے شام کی طرف سے آنے والے تجارتی قافلے نے مسلمانوں کو خبر دی کہ مدینے کی اسلامی ریاست پر حملہ آور ہونے کے لیے شام میں ایک بڑی فوج جمع کی جا رہی ہے۔

اس حملے کی توقع تو تھی ہی چنانچہ رسول اللہﷺ نے مسلمانوں کو جہاد کی تیاری کا حکم دے دیا یہودی یہ کہہ رہے تھے کہ مسلمانوں کی جنگ عرب سے نہیں بلکہ دنیا کی ایک بڑی طاقت سے ہے وہ مسلمانوں کو تباہ و برباد کر دیں گے مسلمانوں کے لئے یہ زمانہ سخت آزمائش کا تھا اس سے پچھلے سال فصل بہت کم ہوئی تھی قحط نے سب کچھ تباہ کر دیا تھا جب جہاد کا حکم ہوا تو فصل بلکل تیار اور پکی ہوئی تھی موسم بے انتہا گرم تھا مسافت کی دوری اور راستے دشوار گزار سواریوں اور رسد کی بھی شدید کمی تھی رومیوں کے حملہ آور ہونے کی خبروں سے مدینہ کے منافقین اس خوش فہمی میں تھے کہ مسلمان شکست کھائیں تو وہ مدینہ میں اسلام کے خلاف بغاوت بلند کریں نبی کریمﷺ نے جہاد کی تیاری کے لئے مالی امانت کا مطالبہ فرمایا یہ مسلمانوں نے اپنی ہمت اور توفیق کے مطابق اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

جب 9 ہجری میں رسول اللہﷺ تیس ہزار مجاہدین کے ساتھ شام کی طرف روانہ ہوئے جس میں دس ہزار سوار شامل تھے سواریوں کی کمی کی وجہ سے ایک اونٹ پر باری باری کئی لوگ سوار ہوئے سنکڑوں کلومیٹر کا یہ دشوار سفر صحابہ کرام نے انھیں مشکلات کے ساتھ طے کیا غزوہ تبوک پہنچ کر یہ معلوم ہوا کہ سرحد پر کوئی دشمن مسلمانوں کا سامنا کرنے پر موجود نہیں ہے حملے کی تیاری مکمل ہونے سے پہلے ہزاروں مسلمان مجاہدین اللہ کے رسولﷺ کی قیادت میں رومی سرحدوں پر آ پہنچے لشکر اسلام کے اس اقدام نے ہر عمل کو مرغوب کر دیا اور لڑائی کی نوبت نہ آئی اس سفر میں  پچاس دن صرف ہوئے بیس روز تبوک میں قیام کیا اور تیس دن آمدورفت میں لگے۔



About the author

bilal-aslam-4273

i am a student

Subscribe 0
160