متفرق آداب

Posted on at


انسان کی کچھ جسمانی حالتیں ادب ،تہزیب اور وقار کے خلاف ہوتیں ہیں ان کو دیکھ کر نا گواری ہوتی ہے مثلاً جمائی لینا ، چھینکنا یا ڈکار لینا وغیرہ جمائی لینے میں انسان کا منہ کھول جاتا ہے شکل صورت بہت بدل کر مضحکہ انگیز ہو جاتی ہے منہ سے آہ آہ یا ہاہ ہاہ کی آواز نکلتی ہے اس کام کو حضرت محمدﷺ نے ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے کہ جمائی شیطان کی جانب سے ہے اور جب کوئی اس حالت میں آہ آہ کہتا ہے تو چیطان اس کے بیٹ کے اندر سے ہنستا ہے اس پر بعض حدیثوں میں ہے کہ جب تم میں سے کوئی جمائی لے تو اپنے منہ کو بند کرے یا منہ پر ہاتھ رکھ لے کیونکہ شیطان اس کے منہ کے اندر گھس جاتا ہے یہ شیطان مکھی یہ مچھر کو اوڑا کر اس کے منہ کے اندر داخل کر دیتا ہے۔

اس لئے پہلا حکم تو یہ ہے کہ جمائی روکنے کی چیز ہے نہ جہاں تک ممکن ہوسکے اس کو روکنے کی کوشش کی جائے اگر نہ ہوسکے تو منہ پر ہاتھ رکھ لینا چاہیے جمائی کے برخلاف آپﷺ نے چھینک کے روکنے کی کوئی ہدایت نہیں کی بلکہ اس کو خدا کی طرف سے بتایا ہے چھینک کی وجہ سے بدن کے ہلکے پھلکے ہونے سے مسامات کے کھلنے اور بہت زیادہ نہ کھانے کی وجہ سے آتی ہے اس لئے چھینک عمل کے لئے نشات اور جمائی اس کے لئے کسل پیدا کرتی ہے چھینک شفاء کا ذریعہ ہے اس لئے چھینکنے والے کو حکم دیا ہے کہ وہ خدا کا شکر ادا کرے چھینکتے وقت منہ کو ہاتھ یا کپڑے سے ڈھانپ لینا چاہیے اور آواز نیچی رکھنی چاہیے۔

انگڑائی یا ڈکار کے متعلق آپﷺ نے کوئی خاص حکم نہیں دیا لیکن اس سے انکار نہیں کہ انگڑائی اور ڈکار لینا عام محفل میں تہزیب کے خلاف ہے بعض کتابوں میں ہے کہ حضرت محمدﷺ انگڑائی اور ڈکار نہیں لیتے تھے ایک شخص نے آپﷺ کے سامنے انگڑائی لی تو آپﷺ نے فرمایا اپنی ڈکار روکو کیونکہ جو لوگ دنیا میں بہت زیادہ پیٹ بھر لیتے ہیں وہ آخرت میں وہ سب سے زیادہ بھوکے رہیں گے اور مقصد صفائی اور پاکیزگی کا بھی ہے اس لئے اس بات کا خاص خیال رکھا جاے کہ ہمارے قول و فعل سے کسی کو تنگی نہ ہو کیونکہ بعض عادتوں کی وجہ سے دوسرے کا دل خراب ہو سکتا ہے اس لئے جمائی لیتے وقت ، چھینکتے یا ڈکار لیتے وقت آداب کا خیال رکھا جائے اور ان کپر عمل کی بھی پوری کو شش کرنی چاہیے۔

 



About the author

160