صحت و صفائی - حصہ دوئم

Posted on at


صحت و صفائی - حصہ اول پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں 


ناخن تراشنا 
نبی (ص) نے جمعہ کو پاکیزگی حاصل کرنے کا دن قرار دیا ہے- بچے کی نشوونما کی رفتار کو دیکھتے ہوۓ بھی یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہر جمعہ کو ناخن تراشنے کا اہتمام جاۓ تو بچے کے ناخن اتنے زیادہ نہیں بڑھتے کہ ان میں میل وغیرہ جمع ہو سکے 
بڑھتے ہوۓ ناخنوں میں میل کا جمع ہونا بڑی خطرناک بات ہے- اس میل میں کئی قسم کے جراثیم کی پرورش بڑی تیزی سے ہوتی ہے- یہ پیٹ کے کیڑوں کے انڈوں یا لاروں کے لئے بھی بڑی محفوظ جگہ ثابت ہوتی ہے- چناچہ بڑھتے ہوۓ ناخن اکثر پیٹ کے کیڑوں اور دوسری بیماریوں کا باعث ہوتے ہیں- بڑھتے ہوۓ ناخنوں کو صاف کرنے سے آسان تر بات یہ ہے کہ انہیں کاٹ کر ہموار رکھا جاۓ- بڑھتے ہوۓ ناخن بعض اوقات نازک جلد یا آنکھوں میں خراش بھی ڈال دیتے ہیں 
بچوں کے ناخن کاٹنا ایک اہم اور مشکل کام ہے- اس کے لئے مہارت اور بچے کو سنبھالنے کا گر آنا ضروری ہے- چھوٹے بچوں کے ناخن تراشنے کا بہترین وقت وہ ہے جب ماں اسے گود میں لئے دودھ پلا رہی ہو- جاگتے بچوں کے ناخن کاٹنا نہایت کٹھن کام ہے، بچہ مستقل ہلتا جلتا رہتا ہے جس سے اس کے ناخن ٹھیک سے نہیں کاٹے جا سکتے- دودھ پیتے ہوۓ بچے کی پوری توجہ دودھ پینے کی طرف ہوتی ہے اس دوران ناخن احتیاط سے کاٹے جائیں کہ بچے کو کسی طرح کی تکلیف نہ ہو اس طرح یہ مرحلہ آسانی سے طے ہو سکتا ہے- سوتے ہوۓ بچے کے ناخن کاٹے جائیں تب بھی ٹھیک ہے
جس طرح غسل میں مسنون یہ ہے کہ پہلے داہنی جانب والے اعضاء دھوۓ جائیں اسی طرح ناخن تراشنے میں بھی مسنون طریقہ یہی ہے کہ پہلے دائیں ہاتھ کے انگوٹھے کی طرف سے ناخن تراشے جائیں اور بعد میں بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی کی طرف سے اسی طرح پاؤں کا معاملہ میں ترتیب یاد رکھنے کے لئے آسان تر بات یہ ہے کہ وضو کی دوران پاؤں کی انگلیوں کے خلال کی ترتیب یاد رکھی جاۓ داہنی جانب چھوٹی انگلی سے شروع کرتے ہوۓ انگوٹھے کی جانب اور بائیں جانب انگوٹھے سے شروع کر کے چھوٹی انگلی تک



دانتوں کی صفائی 
بچے کا پہلا دانت بالعوم چھ ماہ کی عمر میں نکلتا ہے اس کے بعد ہر ماہ ایک دانت! ایک سال کی عمر میں بچے کے چھ دانت ہوتے ہیں اتنے چھوٹے بچے کے دانت صاف کرنا تو مشکل ہے لیکن عادت ڈالنے کے لئے ہر کھانے کے بعد بچے کو کلی کروانا چاہیے، اسے کلی نہ کرنا بھی آے نام سے تو آشنا ہو ہی جاۓ گا 
دو سال کی عمر میں بچہ برش پکڑ کر منہ میں لے جا سکتا ہے لیکن صحیح برش کرنا تین یا چار سال کی عمر تک ہی آتا ہے، تاہم مسواک کی اہمیت ذہن میں رکھی جانی چاہیے تو مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے لئے دانتوں کی صفائی اہم ترین عمل ہے نبی (ص) کو مسواک کا اس قدر اہتمام تھا کہ فرماتے "اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ میری امت پر بہت مشقت پڑ جاۓ گی تو میں ہر نماز کے وقت مسواک کرنا ان پر لازم کر دیتا" 
حضور صلی الله علیہ و سلم نے دانتوں کی صفائی کو پاکیزگی اور رضاء الہی کے حصول کا ذریعہ قرار دیا 
حضرت عائشہ کی ایک روایت کے مطابق مسواک کو ان دس امور میں گنا گیا ہے جو "امور فطرت" میں سے ہیں ان سب کا تعلق طہارت و پاکیزگی سے ہے ناک میں پانی لے کر صاف کرنا، ناخن ترشوانا، انگلیوں کے جوڑوں کو اہتمام سے دھونا اور پانی سے استنجا کرنا ان اہم امور میں شامل ہیں



ناک اور کان کی صفائی 
غسل کے دوران یا بعد میں نرم کپڑے سے ناک اور کان اچھی طرح صاف کئے جانے چائیں تاکہ کسی طرح کی گندگی اور آلائش لگی نہ رہ جاۓ نبی (ص) سے منقول ہے کہ آپ (ص) وضو کے دوران ناک کی صفائی میں بہت مبالغہ سے کام لیتے تھے- ناک کی اچھے طور سے صفائی بہت سی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے- کان کی بیرونی اور اندرونی حصوں کی صفائی کا باقاعدگی سے اہتمام نہ کیا جاۓ تو میل جمع ہونے سے کئی مسائل پیدا ہوتے ہیں، اس لئے بہتر یہی ہے غسل کے بعد ان اعضاء کی صفائی کا خصوصی اہتمام کیا جاۓ، گیلا ہونے کے باعث اس وقت یہ کام آسانی سے ہو جاتا ہے



لباس کی صفائی 
سادہ اور صاف ستھرا لباس اسلام میں مطلوب ہے، اس کا ضرور اہتمام ہونا چاہیے لیکن پر تکلف لباس زیادہ بناؤ سنگھار اس میں مسابقت کا جزبہ اسلام بلکل پسند نہیں کرتا اس لئے بچوں میں شروع ہی سے اس رجحان کی حوصلہ شکنی ہونا چاہیے



 



About the author

160