﴾واپڈا کو فوج کے حوالے کرنے کا اراداہ۔۔۔۔۔۔۔۔﴿حصہ اول

Posted on at


                   

پاکستانی حکومت نے1998 میں واپڈا کو پاکستانی فوج کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ حکومت مے اس سلسلے میں ابتداہی اقدامات کے طور پر فوج کے ایک حاضر سروس جرنیل کو واپڈا کا چیرمین بنا دیا۔ 

بےپناہ طاقتور اور کوہی مدمقابل نہ رکھنے والے وزیراعظم میاں نواز شریف کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور حکومت کو انتظامی حوالے سے نااہل اور ناکام قرار دیا جارہا تھا۔ اس موقع پر یہ دعوٰی بھی سامنے آیا کہ حکومت مستقبل قریب میں واپڈا کی طرح دوسرے تباہ شدہ اداروں کو بھی فوج کے حوالے کردے گی۔ ایک اطلاع یہ بھی تھی کہ جی ایچ کیو میں اعلٰی سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کسی ایسے پلان کو حتمی شکل دی جاءے جس سے ملک میں کرپشن، بےقاعدگی اور بےانتظامی کو روکا جا سکے۔

                  
 عام سا خیال یہ ہی تھا کہ فوج ہی سارا گند صاف کرسکتی ہے۔ اس خیال کو اس وقت مزید تقویت ملی جب وزیراعظم ًمیاں نواز شریفً نے تباہ حال کراچی میں فوجی عدالتوں کے قیام کا اعلان کیا تھا۔
 وزیراعظم کے اعلان کے فوری بعد  وزیرداخلہ ًچودھری شجاعت حسینً نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ضرورت پڑھی تو ملک کے دوسرے حصوں میں بھی فوجی عدالتیں بنادی جاہیں گی۔ یہ ایک گھمبیر مسلہ تھا ۔ آخری  حدتک بگڑے ہوے اداروں اور بدعنوانی کے سسٹم کا جاہزہ لیا جاءے تو حقاءق سامنے آتے ہیں ان کے مطابق ہر سطح پر پھیلے ہوءے کرپشن اور بد انتظامی کے گند کو صاف کرنا کوہی آسان کام محسوس نہیں ہوتا۔سابقہ حکومتوں کے دوران جس بےدردی کے ساتھ قومی اداروں کو لوٹا گیا ہے۔ اور ان اداروں میں کرپشن داخل کیا گیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ بد عنوانی اور بد انتظامی کے تسلسل نے ان اداروں میں جس طرح کے کلچر کو جنم دیا ہے اس کی یکسر اور فوری صاف کرنا ایک مشکل کام تھا۔
قبل از وقت یہ تسلیم کرنا مشکل تھا کہ فوجی حکام اس حد تک تباہ شدہ اداروں کا قبلہ درست کر دیں گے۔اور ایسے کلچر کو بنانے میں کامیاب ہو جاہیں گے جوبد عنوانی، بد انتظامی اور بے قاعدگی سے پاک ہو۔

           
 حکومت کی اس نوعیت کے اقدام کے بعد ایک مثال ہمارے پاکستان میں واپڈا کی تھی، جس کو ماضی میں انتہاہی بے دردی کے ساتھ تباہ کیا گیا تھا۔اس سے پہلے کی حکومتوں نے بعد عنوانیاں روکنے کی کوشش نہ کی البتہ دن بدن خراب ہوتی ہوہی واپڈا کی معاشی حالت کو سہارا دینے کے لیے بجلی کے نرخوں میں مسلسل اضافہ کرتی رہیں۔ اور گزشتہ ایک عشرہ میں بجلی کے نرخوں میں مجموعی طور پر 270 فیصد اضافہ کیا گیا جو بزات خود ایک ریکارڈ ہے لیکن اس عمل سے بھی واپڈا کو کوہی ریلیف نہیں مل سکا۔       



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160