ھمارے ملک میں ان خواتین کی تعداد بہت زیادہ ہے جن کو جہیز کی وجہ سے گھر سے بےگھر ہونا پڑا غریب لوگ جہیز کی وجہ سےاپنی بیٹوں کو بیاہ نہیں رہے اور جن کے رشتے آتے ہیں وہ جہیز کا مطالبہ کرتے ہیں جہیز نہ دینے کی وجہ سےبیٹیوں کوماراپیٹا جاتا ہے طلاق دے کر گھر بھیج دیا جاتا ہے یا جلا کر مار دیا جاتا ہے۔
پہلے دور میں جب بیٹی کی شادی کی جاتی تھی تو ماں باپ بیٹی کو اس کی ضرورت کا سامان دے کر رخضت کرتے تھے اور بیٹی ہنسی خوشی زندگی گزارتی تھی لیکن اب صورتحال بالکل الٹ ہے سسرال والوں کی مرضی کے مطابق سامان دیا جاتا ہےوالدین قرضے لے کر اپنی بیٹی کورخصت کرتے ہیں لیکن کچھ ماہ یا سال بعد بیٹی کوماں باپ کے گھر بھیج دیا جاتا ہےکہ تم سامان کم لے کر آئی ہو جب ہو گا آجانا۔
میڈیا نے اس بات کو اٹھایا لیکن اس کا حل کیا نکالا لوگوں نے میڈیا کا بھر پور ساتھ دیا لیکن اس بات کا دھیان نہ دیا کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے میڈیا نے جہیز کی مخلافت کی اورکہا تحفے تحائف دے کر بیٹی کورخصت کرو اور اب ہر جگہ پر یہ کہا جاتا ہے جہیز ایک
لعنت ہے ہم اس کے خلاف ہیں معاشرے میں شر پھیلتا ہے لیکن آپ اپنی بیٹی کو تحفے تحائف تو دے سکتے ہیں۔
ایک صاحب حثیت جب اپنی بیٹی کی شادی کرتا ہے تو اسے ہر چیز دیتا ہے جب غریب اپنی بیٹی کی شادی کرتا ہےتو اسے کہا جاتا ہے ہر ایک چیز تحفے میں دے دو۔
ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کو اس قابل کریں کہ وہ اپنی ضرورت زندگی خود پوری کر سکیں اور پھر ان کی شادی کریں تاکہ جہیز جیسی لعنت کو ختم کیا جائے۔