استاد کا احترام

Posted on at


یہ ایک حقیقت ہے کہ استاد کا احترام والدین سے زیادہ ہوتا ہے کیونکہ استاد طالب علموں کی اخلاقی اور روحانی تربیت کرتا ہے استاد ہی قوم کے نوجوانوں کو علموں و  فنون سے آراستہ کرتا ہے اور انہیں اس قابل بناتا ہے کہ وہ ملک کی بھاگ دوڈ اور ذمیداریوں کو سنبھال سکھیں حضرت علی المرتضٰی کرم اللہ  وحبہ کا قول ہے جو شخص مجھے ایک لفظ سکھاتا ہے وہ میرا استاد ہے اور میں اس کا احترام کرتا ہوں



 پھر فرمایا ہم خدا کی اس تقسم سے راضی ہیں کہ اس نے ہمیں علم دیا اور جاہلوں کو دولت دی کیونکہ دولت عنقریب فناہ ہو جائے گی اور علم لاذوال ہے اللہ تعالٰی کی رہنمائی میں رسول اکرمﷺ استاد اور صحابی کرام آپﷺ کہ شاگرد ہے صحابہؓ نے جو کچھ رسول اکرمﷺ سے حاصل کیا اسے تمام تر جدوجہد کے ساتھ دوسروں تک پہنچایا والدین بچے کی جسمانی پرورش کرتے ہیں مگر استاد اس کی روحانی پرورش کرتے ہیں اس طرح استاد کی عزت و احترام کسی بھی طرح والدین سے کم نہیں



 دنیا کا کوئی بھی شعبہ ہو یا کام استاد کے بغیر ممکین نہیں کیونکہ استاد ہی اس کی رہنمائی کرتا ہے طالب علم کا فرض ہے علم کی قدر پہچانے اور اس کے سامنے عاجزی اور انکساری کا اظہار کرے اور اپنے استاد کے سامنے غرور اور تکبر سے پیش نہ آئے بلکہ ہمیشہ ادب و احترام سے پیش آئے اور اگر کوئی سوال بھی کرنا ہو تو عزت و احترام سے کرے ورنہ وہ علم کی نعمت سے محروم رہے گا استاد اگر حقیقی مضمون میں استاد ہے تو وہ طالب علموں کی زندگیاں بدل سکتا ہے


باادب بانصیب۔ بے ادب، بے مراد



About the author

bilal-aslam-4273

i am a student

Subscribe 0
160