موت کا کاروبار

Posted on at


جعلی اور غیر معیاری ادویات کی خرید و فروخت ایک انتہائی سنگین مسلہ اور قومی جرم ہے جس کا سامنا بہت سارے ترقی پذیر ممالک کر رہے ہیں.پاکستان ان چند خوش قسمت ممالک میں سے ایک ہے جہاں اور بہت سے مسائل کے ساتھ ساتھ جعلی دواؤں کی خرید و فروخت پورے دھڑلے کے ساتھ سرعام ہوتی ہے مگر موت کے ان سوداگروں کے سرکوبی کے لئے آج تک کوئی مناسب اقدام نہیں اٹھایا جا سکا جس کے نتیجے میں روزانہ کئی قیمتی جانیں نہ صرف ضائع ہو جاتی ہیں بلکہ ان جانوں کے ضائع ہونے کے وجہ سے پورے کے پورے خاندان تباہ و برباد ہو جاتے ہیں.پاکستان میں بیماریوں سے ہلاکتوں کی تعداد اتنی زیادہ نہیں جتنی غلط اور جعلی دواؤں سے ہو جاتی ہیں

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن یعنی عالمی ادارہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان اس وقت جعلی ادویات کی خرید و فروخت کے سلسلے میں دنیا میں 13 ویں نمبر پر ہے .زیدہ تر ادویات پاکستان میں ہی مقامی پیمانے پر تیار کی جاتی ہیں.اور یہاں تقریبا 40 فی صد دستیاب ادویات جعلی ہیں.ان ادویات میں نزلہ زکام جیسے معمولی امراض سے لے کر کینسر جیسے موزی مرض کی ادویات تک شامل ہیں .یہی وجہ ہے کے پاکستان میں غیر معیاری اور جعلی ادویات اور ڈاکٹروں کی غفلت سے اموات کے واقعات اکثر منظرعام پر آتے رہیتے ہیں .کچھ ہی عرصہ پہلے سابق پاکستانی کپتان وسیم اکرم کی بیوی کی موت بھی ڈاکٹرز کی غفلت سے واقع ہوئی تھی جس پر میڈیا نے خاصا شور مچایا تھا مگر حسب معمول ان ڈاکٹرز کے خلاف کوی قدم نہیں اٹھایا گیا

چند ماہ پیشتر کراچی کے ایک نجی چینل کی ٹیم نے کچھ ایسے عناصر کو بےنقاب کیا جو کہ بلڈ بنک میں خون کی ملاوٹ کے دھندے میں ملوث تھے .یہ احساس سے عاری انسان نما درندے ضرورت مند لوگوں کو صرف کچھ سکوں کے لئے خون کی بوتلوں میں نمک ملے پانی کی ملاوٹ کر کے فروخت کرتے تھے.اور یہ خوفناک دھہندہ پولیس کی ملی بھگت سے متعلقہ انتظامیہ کی این ناک کے نیچے ہو رہا تھا اور وہ سب خاموش تماشائی بنے تماشا دیکھ رہے تھے.آپ ذرا خود ہی سوچئے کے جس ملک میں خون تک میں ملاوٹ ہو رہی ہو وہ بھی اتنے بڑے پیمانے پر کیا اس ملک کی تباهی کے لئے کسی جنگ یا ایٹمی ہتھیار کی ضرورت پڑسکتی ہے ؟جب ضمیر ہی مردہ ہو چکا ہو تو کیا کسی سے گلہ کرے کوئی

اس وقت حال یہ ہے کے پاکستان میں ایک میڈیکل اسٹور پر ایک ہی دوائی کئی ناموں سے دستیاب ہے.پورے پنجاب میں صرف ایک ڈرگ ٹیسٹنگ لیب ہے جہاں صرف دواؤں میں موجود سٹیرایڈ چیک ہو سکتے ہیں .لاہور کے معروف ہوسپتلز میں بھی سستی ترین اور ناقص مٹیریل سے بنی ادویات فراہم کی جاتی ہیں جس کے وجہ سے مریضوں کی زندگی داؤ پر لگی رہتی ہے.ضرورت اس بات کی ہے کے اچھی کوالٹی کی ادویات کے حصول کے لئے ایک جدید ڈرگ ٹیسٹنگ لیب کا قیام عمل میں لیا جائے تا کے ان ادویات کی وجہ سے ھسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں کمی ہو ااضافہ نہیں 



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160