مغلیہ سلطنت کا زوال

Posted on at


تاریخ کے  کچھ بڑے المیوں میں سے ایک المیہ یہ بھی ہے کہ جو لوگ اقتدار کے مالک ہوتے ہیں ۔ وہ تاریخ کے واقعات سے کوئی سبق حاصل نہیں کرتے ۔ جس کا نتیجہ آج ہم لوگ بھگت رہے ہیں ۔ لیکن جن لوگوں نے تاریخ کے واقعات سے سبق سہکھا ہے ۔ وہ تو آج ترقیوں کی منزلوں کو چھو رہے ہیں ۔ کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے جب سلطنت عثمانیہ اپنے جاہ و جلال پر تھی ۔ لیکن اپنی تاریخ کو بھولنے کی وجہ سے ایسا حال ہوا کہ آج اس کے نام کے بارے میں بھی کسی کو نہیں پتا ہو گا ۔



زمین و آسمان نے اس سلطنت کو بکھرتے دیکھا ہے ۔ ان میں تاریخ لکھنے والوں کا یہ فرض بن جاتا ہے کہ وہ تاریخ کے واقعات کو اکھٹا کر کے آج کے دور کے لوگوں تک پہنچائیں اور ہر واقعہ کو اس کی سچائی کے ساتھ اسطرح بیان کریں کہ آج کے لوگوں کو یاد رہے ۔ سلطنت مغلیہ کے زوال کے بارے میں بتانے کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان ان واقعات سے سبق لیں اور پھر ایسی غلطیوں سے پرہیز کریں ۔ جس سے اسلامی ممالک کے حکمران سبق حاصل کر کے مسلمانوں کی فلاح و بہبود کا کام کریں ۔ جس سے مسلمان ترقی کریں ۔



اب میں آپ کو مغلیہ سلطنت کے زوال کے بارے میں بتاتا ہوں ۔ جس کی وجہ سے اتنی مظبوط سلطنت زوال کا شکار ہوئی ۔ تاریخ لکھنے والے سلطنت مغلیہ کی پہلی موت ١٧٠٧ کو لکھتے ہیں ۔ لیکن ان سب چیزوں کو دیکھتے ہوئے  بھارت کی ایسٹ انڈیا کمپنی کی سازشوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ ایک زمانہ تھا کہ جب دنیا کے تمام سمندروں پر مسلمانوں کا قبضہ تھا اور مشرق کی تمام تر تجارت مسلمانوں کے ہاتھ میں تھی ۔ برصغیر میں سلطنت مغلیہ کا آخری مظبوط دور اورنگ زیب عالمگیر کا تھا ۔ اس کی وفات کے بعد ہندوستان میں خانہ جنگی شروع ہو گئی ۔ صوبوں کے صوبے داروں نے تخت نشینی کیلئے ایک دوسرے سے لڑائیاں شروع کر دیں اور اس افراتفری اور جنگی صورتحال کو مزید نادرشاہ درانی اور احمد شاہ ابدالی کے حملوں نے زیادہ خراب کر دیا ۔ اورنگزیب نے ٥١ سال نظم و ضبط اور مظبوط طریقے سے ہندوستان پر حکومت کی ۔ لیکن ١٧٠٧ میں جب اورنگزیب عالمگیر کی وفات ہوئی تو سلطنت مغلیہ کے زوال کا وقت شروع ہو گیا  ۔




About the author

160