اپنی اصلاح آپ کریں

Posted on at


انسان خطاؤں اور گناہوں کا پتلا ہے ۔ غلطی کرنا اس کی فطرت میں شامل ہے۔ لیکن اسا کے باوجود اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی مغفرت کا وعدہ کیا ہے ۔ اس دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں جو دوسروں کی غلطیوں پر نظر رکھتے ہیں۔ لیکن وہ لوگ یہ بھول جاتے ہیں۔ کہ ان کے اندر بھی کچھ خامیاں ہونگی۔جو ان کو نظر نہیں آتی لیکن دوسرے تو ان خامیوں اور برائیوں کو دیکھ سکتے ہیں۔


انسان اپنی غلطی اور کوتاہی کو چھپانے کے لئے دوسرے لوگوں کے عیبوں کو ظاہر کرتا ہے۔ اس طرح دوسرے لوگوں کے عیبوں کو ظاہر کرنے سے بہتر ہے۔ کہ ہم یہ بات ذہن میں ڈالیں کہ جتنا آسان غیروں کی عیب جوئی کرنا ہے اتنا ہی مشکل خود کے عیبوں کو جاننا ہے۔


ہم دوسروں کو تو ہر وقت نصیحت کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اس نصیحت پر خود عمل کرنے میں کوتاہی کر جاتے ہیں۔ یہ بات سو فیصد سچ ہے کہ جب ہم اپنی دی ہوئی نصیحت پر عمل نہیں کریں گے۔ تو دوسرں کو اس کے زیر اثر نہیں لاسکتے۔یہی کمی ہماری ترقی میں رکاوٹ بنتی ہے۔ اور ہم اسے نا ممکن کہ دیتے ہیں۔


اگر ہماری سوچ میں گہرائی ہو تو یہی نا ممکن ہماری کامیابی کی بنیاد بن سکتی ہے۔ لفظ نا ممکن سے نا نکال دیں تو ممکن ہو جاتا ہے۔ اور ہم اسے با آسانی انجام دیے سکتے۔ نا لفظ ہی تو تمام جدوجہد اور کاوشوں کی جڑ ہے۔ اسی نا لفظ کے لیے تو ہم بار بار کوشش کرتے ہیں۔ اور یہی نا ہماری راہ میں رکاوٹیں پیدا کرتا ہے۔


بعض اوقات انسان یہ کیوں سوچ لیتا ہے کہ اگر اس میں کو ئی خامی ہے تو وہ دور نہیں ہو سکتی جبکہ ایسا نہیں ہے۔ اگر انسان کو شش کرے تو کیا کچھ نہیں ہو سکتا۔ لیکن ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ انسان اپنے اندر اچھی عادت پیدا کرکے ایک مثال قائم کرے۔ بلکہ ہوتا یوں ہے کہ اندھے کے ہاتھوں میں چراغ جس سے اندھے کو تو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔ بلکہ دوسرے اس سے فائدہ حاصل کرتے ہیں۔


ہم دوسروں پر ہنستے ہیں۔ اور دوسرے ہماری ذات سے اپنی اصلاح کرتے ہیں۔ ہم دوسرں کی غلطیوں پر ہنستے ہیں۔ہم دوسرں کی قابلیت دیکھ کر حسد کرتےہیں۔ جبکہ ہونا تویوں چاہیئے کہ بجائے حسد کرنے کہ ہم ان پررشک کریں۔ اور اپنے اندر اتنی زیادہ قابلیت اور اہلیت پیدا کرے کہ وہی ہماری طاقت بن جائے۔ دوسرں کوٹوکنے سے زیادہ بہتر ہے کہ اپنی اصلاح کریں۔



160