عوام کی غزائی ضروریات اور ریاست کا کردار

Posted on at


ضروری غذائی اشیا کا حصول پاکستان کے عوم کے لیئے ہمیشہ ایک بنیادی مسئلہ رہا ہے۔ گزشتہ صدی کی چھٹی دھائی تک انکی اشیا کو زر  تلافی کے ذریعہ عوام کی قوت خرید کے قابل بنایا جاتا رہا جبکہ اجرتوں کا ڈھانچہ بھی اشیاۓ صرف کی قیمت پر فراہمی کی بنیاد پر تشکیل دیا جاتا رہا۔ لیکن ۱۹۷۲ میں ملک کے حکمران ذولافقار علی بھٹو نے ضروی اشیاۓ صرف پر زر تلافی ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔جس نے اشیا صرف کی قیمتوں پر لگی لگام کو ڈھیلا اور پھر انہیں بے لگام کر دیا۔ ساتھ ہی ساتھ اشیاۓ صرف کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا مقابلہ کرنے کے لیئے حکومت نے تنخواہ دار ملازموں اور مزدوروں کی اجرتوں میں ۵۰ روپے ماہانہ کا اضافہ کر دیا۔

 

جس نے مسئلہ سنگینی میں کسی قدر کمی کر دی۔ اجرتوں میں اضافہ کا یہ فیصلہ اس لیئے بھی ضروری تھا کہ زر تلافی کی تنسیخ ایسے مسائل پیدا کر سکتی تھی جس سے حکومت کا استحکام خطرے میں پڑ سکتا تھا۔ اس اضافہ سے کم آمدنی والے شہریوں کو فوری ریلیف ملا اور انہوں نے زر تلافی سبسڈی ختم کرنے کے اثرات کو محسوس نہیں کیا لیکن چونکہ زر تلافی ختم کرنے کا فیصلہ اشیاۓ صرف کی قیمتوں کو مسلسل متزلزل کرنے کا فیصلہ تھا۔ اسلیئے ۵۰ روپے اضافہ کی افادیت بتدریج ختم ہوتی چلی گئی۔ نئی پالیسی کی تحت اجرتوں کے ڈھانچے کی ازسر نو تشکیل سے گریز کیا گیا اور زر تلافی ختم ہونے کے اثرات کا مقابلہ وقتاً فوقتاً مختلف ناموں سے مہنگائی الاو۷نس دینے کے نیم دلانہ اقدامات سے کیا جاتا رہا۔

عوام کی غذا کا دوسرا بڑا اہم جزو گوشت ہے جس کا استعمال محنت میں مصروف رہنے والے عوام کے لیئے دوران کار خرچ ہونے والی توانائی بحال کرنے کے لیئے بہت ضروری ہے۔ جانوروں خصوصاً گاۓ،بھینس کے گوشت کا استعمال پروٹین کی ضرورت کسی نہ کسی حد تک پورا کرنے کے علاوہ روٹی کو حلق سے اتارنے کے کام بھی آتا ہے۔ کیونکہ اس میں حسب ضرورت پانی ڈال کر شوربہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔



About the author

160