ہندوستان کے لوگوں کی زندگی اور اس کی ثقافت

Posted on at


 


میرے ایک دوست نے مجھ سے سوال کیا تھا کہ برصغیر میں ہمارا خانقاہی سلسلہ اور محفل سماع (قوالی) وغیرہ کا آغاز کس طرح وجود میں آیا تھا۔ ان کا سوال بہت دلچسپ اور میرے مزاج کے مطابق تھا، جس کا جواب میں اپنی تاریخی معلومات کے حوالے سے بدلتی دنیا کے لیے یہاں تحریر کر رہا ہوں۔


 


برصغیر میں مسلمان صوفیوں کی آمد اور ان کے سلسلوں پر بات کرنے سے پہلے برصغیر کی تہذیب اور اس کے تمدن پر بات کرنا بت حد ضروری ہے۔ برصغیر دنیا کے مشرق میں واقع ہے، جس کو سورج کا گھر کہا جاتا ہے، اس انتہائی خاص وجہ سے برصغیر کے موسم بہت بہت پائیدار اور دیر پا ہوتے ہیں، یورپ کی طرح کے متلون مزاج نہیں ہوتے۔یوں تو دنیا کے تمام خطوں کے لوگوں کی زندگی اور ان کا رہن سہن ان خطوں کے موسم مرتب کرتے ہیں مگر برصغیر میں موسموں کا زندگی پر مکمل تصرف رہا ہے۔ ماضی میں ہندوستان کی زندگی کا تمام دارومدار زراعت پر تھا اور زراعت کا تمام تر دارومدار موسموں پر ہوتا تھا۔


 


لہٰذا موسم ہی ہندوستان کے لوگوں کی زندگی کی ضمانت ہوتے تھے۔ ہندوستان میں بسنے والے تمام لوگوں کی زندگی کا چارٹ یا کلینڈر ہندوستان کے موسم ہی مرتب کیا کرتے تھے۔ قدرتی موسموں کا ارتقا و ظہور کا جس قدر صاف و شفاف نظارہ اس خطے میں دیکھنے میں آتا ہے، دنیا کے دوسروں خطوں میں دیکھنے میں نہیں آتا۔ ہندوستان کے موسم ہندوستان کے لوگوں کے لیے پرستش کا درجہ حاصل کر چکے تھے۔


 


اس خطہ کے لوگ موسموں کی خرابی اور ان کے بگڑنے سے انتہائی خوفزدہ رہتے تھے۔ وہ طوفان و حوادث کو دیوتاؤں کا غصہ قرار دیا کرتے تھے اور سیلاب و زلزلوں کو دیویوں اور دیوتاؤں کا عتاب تصور کیا کرتے تھے۔ وہ ہندوستان کے تمام موسموں کو خوش رکھنے، ان کی خوشامد کرنے، ان کے گیت و بجھن گانے، ان کا استقبال کرنے اور ان کے لیے رقص کرنے کو اپنا دھرم خیال کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کے مذاہب اور اس کی ثقافت کا تمام ڈھانچہ موسموں کی بنیاد پر کھڑا ہے۔ ہندوستان کے لوگوں کے رسم و رواج  اور ان کی ثقافت سے اگر موسموں کو علیحدہ کر دیا جائے تو ان کا تمام ثقافتی ورثہ اور عقائد کا نظام دھڑام سے زمین پر گر جائے گا۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160