غریب کی مزدوری اور مہنگائی کا جادو

Posted on at


غریب کی مزدوری اور مہنگائی کا جادو


انسان جب اس دنیا میں آتا ہے۔ تو اس کے کھانے کا،رہنے کا،لباس کا ہر چیز کا انتظام کر دیا جاتا ہے۔ یعنی کہ اس کا انتظام لکھا ہوتا ہے۔ ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے میرا عقیدا تو یہی ہے۔ لیکن ضرورت صرف اس امر کی رہ جاتی ہے۔ اسے محنت کرنا ہے اور باقی اللہ کی ذات نے اسے دینا ہے۔ جتنا اس کا مقدر ہوگا کم یا زیادہ۔


لیکن میں یہ بات بہت شدت سے محسوس کرتا ہوں۔ کہ ایک آدمی جس کی آمدن کا مکمل دارومدار اس کی ایک دن کی مزدوری پر ہوتا ہے۔وہ دہاڑی جسے ہم بولتے ہیں۔ وہ چاہے چارسو باتیں ہو یا پھر کام کی نوعیت کے اعتبار سے۔ لیکن شرط وہی ہوتی ہے کہ انہیں کام ملے۔ صبح سویرے وہ اپنے اوزار لے کر ایک الگ دنیا میں اپنی روزی کے انتظار میں قطاریں بنائیں بیھٹے ہوتے ہیں۔ اور جب ایک شخص گاڑی پر یا اپنی کسی سواری پر آکر ان کے پاس رکتا ہے۔ تو سب کے سب اس کی طرف لپکتے ہیں۔ کیا دلسوز منظر ہوتے ہیں۔ میں جب کبھی بھی صبح اس طرف سے گزروں تو یہ سب دیکھ کر دل دکھتا ہے۔ کچھ کر بھی نہیں سکتا ان کے لئے سوائے دعا کہ سو دعا ضرور کر دیتا ہوں۔


پھر انہیں دیکھ کر مجھے اس بات کا بھی شدت سے اظہار ہوتا ہے کہ ایک دن کی دیہاڑی کرنے والے اور ایک بال بچوں والا انسان اپنی زندگی کی گاڑی آج کے دور میں کس طرح چلاتا ہو گا۔ میں اور آپ یہ اندازہ بھی نہیں لگا سکتے۔ کیونکہ ہماری بال بچوںسے مہنگائی کا جادو تو قابو ہوا نہیں ہے اورامید ہے کہ شاید آگے بھی نہیں ہوگا۔ یہ بات میں افسوس کے زمرے میں کہ رہا ہوں۔ کیونکہ جب دل دکھتا ہے تو زبان غلط بھی بولنے لگتی ہے۔


اس مہنگائی کا جادو دن بدن ان مزدوروں کے ساتھ ان کی مزدوری کو بھی کھائے جارہا ہے ۔ ہم آئے دن دیکھتے ہیں۔ اور سنتے ہیں ۔ کہ کسی غریب نے اپنے بچے جلا دیے کسی نے خود کو ختم کر دیا تو کیا ہے یہ مہنگائی کا جادو ہی تو ہے جو روز بروز غریبوں کو ختم کر رہا ہے۔


ہماری حکومت کچھ کرتی تو نہیں ہے کم سے کم اتنا ہی کر دے کہ سب غریب لوگوں کو ایک جگہ پر اکٹھا کر کے انہیں ایک بار ہی ختم کر دے یہ روز روز کی موت سے تو کم سے کم اچھا ہو گا۔


       دنیا نے تیری یاد سے غافل کر دیا


                                 تجھ سے بھی دل فریب غم روزگار کے



About the author

160