شائستہ عالمانی۔۔۔۔قبائلی روایات کے خلاف بغاوت کی علامت

Posted on at


پسند کی شادی کرنا کوئی جرم نہیں اسلام بھی اسکی اجازت دیتا ہے۔ اب تو سپریم کورٹنے بھی فیصلہ سنا دیا ہے کہ کوئی بھی لڑکی سن بلوغت کو پہنچنے کے بعد ولی کی مرضی کے بغیر رشتہ ازدواج میں منسلک ہو سکتی ہے۔

 

پورے پاکستان میں خصوصی طور پر سندھ کے بالائی حصے میں قبائلی روایات کے بہت زیادہ اثرات ہیں۔ وہاں قبائلی رسوم و رواج کو اسلامی قانون کا نام دیا جا رہا ہے۔ شائستہ عالمانی اور بلخ شیر مہر کا تعلق سندھ کے ضلع سکھر کی تحصیل پنو عاقل سے ہے۔دونوں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔ شائستہ کا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے اور اسکے والد پنو عاقل کی تحصیل میں ایک چھوٹے سے قطعہ اراضی پر کھیتی باڑی کرتے ہیں۔ وہ ایک چھوٹے درجے کے سرکاری ملازم ہیں۔ اس ملازمت کے طفیل انکے پاس ایک چھوٹا سا مکان بھی ہے۔ شائستہ عالمانی خود ایک سکول ٹیچر تھی۔ اسکے برعکس بلخ شیر کا تعلق مہر خاندان کے ایک متوسط طبقہ سے ہے۔

دونوں کی محبت کو دیکھتے ہوۓ دونوں خاندانوں میں شادی کی بات بھی چلی۔ شائستہ کے والد اور بھائی کسی حد تک راضی تھے۔ لیکن خاندان کے دباؤ کی وجی سے یہ شادی نہ ہو سکی۔ جس پر دونوں نے عدالت کے سامنے پیش ہو کر شادی کر لی۔ جسکی وجہ سے عالمانی قبیلے کے سرداران کی جان کے دشمن بن گئے۔ اگست میں شادی کرنے کے بعد یہ جوڑا کراچی،اسلام آباد اور لاہور میں مختلف مقامات پر پناہ حاصل کرتا رہا۔ لیکن چار ماہ کے بعد مہر قبیلے کے سرداروں کے سامنے بلخ شیر نے گھٹنے ٹیک دیئےاور عدالت میں آ کر بیان دیا کہ میں نے شائستہ کو طلاق دے دی ہے۔ خاندانی دباؤ کے نتیجے میں لڑکیوں نے اپنے فیصلے بدل لیئےلیکن اس دفعہ بلخ شیر مہر نے الٹی گنگا بہادی اور قبائلی نظام کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے۔ شائستہ کی جرات کا معترف تو بلخ شیر کو بھی پڑا اور اس نے یہ تک کہہ دیا کہ شائستہ مجھ سے ذیادہ باہمت ہے۔

۱۷ دسمبر کو جب سندھ ہائی کورٹ سکھر بنچ کے سامنے شائستہ کو پیش کیا گیا تو اسنے نہ صرف یہ کہ بلخ شیر پر کوئی الزام نہیں لگایا بلکہ اسنے یہ بھی کہا کہ مجھے یقین ہے کہ بلخ شیر نے مجھے طلاق نہیں دی اور میں بلخ شیر سے ملنا چاہتی ہوں۔ اور میں اخبارات کے زریعے دی ہوئی طلاق کو نہیں مانتی۔



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160