کیلاش کی وادی

Posted on at


                   

پاکستان کے شمالی علاقہ جات کواللہ تعالی نے بہت فراوانی اور قدرتی حسن سے نوازا ھے۔ ان شمالی علاقہ جات میں ایک وادی چترال کے نام سے مشہور ھے۔ جہاں کئی صدیوں سے کیلاش قبییلہ آباد ھے۔ اس قبیلے کے لوگوں کی تہذیب و روایات کو منفرد حیثیت حاصل ھے۔ پاکستان کے کلچر میں یہ ایک چمکدار موتی کی رکھتی ہیں۔

وادی کیلاش میں سیاحوں کے لئے کافی ھوٹل ہیں۔ ہیاں پر سردی بھی خوب پڑتی ھے۔ اس کے بارے میں جو روایات ملتی ہیں ان کے مطابق سکندراعظم کی فوج کے کچھ بیمار یا زخمی سپاہی اپنے کنبوں سمیت یہاں رہائش اختیار کر گئے تھے اور ان سے یہ قنیلہ آباد ھو گیا۔ ایک اور روایت کے مطابق افغانستان کے علاقے سے لوگ یہاں آباد ھوئے۔ایک اور روایت یہ بھی ھے کے کافرستان میں جب اسلام پھیلا اور اسکا نام نورستان رکھا گیا توجو لوگ اسلام قبول نہیں کرنا چاہتے تھے وہ ہجرت کر کے یہاں آباد ھو گئے۔

کیلاش میں مرد وعورت کا سماجی طور پرملنا برائی کے زمرے میں نہیں آتا۔ جہاں اسکا حسن چار سو اپنی جوبن دکھاتا ھے وہاں اس علاقے میں بسنے والے لوگوں کا لباس بھی ساری دنیا میں اپنی انفرادیت لئے ھوئے ھے۔

کیلاش کے لوگ اپنے ہر موقعے کو رقص اور گیتوں سے سجاتے ہیں۔ یہاں تک کے موت کے وقت کو بھی رقص کر کے جشن کی طرح مناتے ہیں ۔ ان کے رقص سے مراد یہ ھے کے مرنے والے کو خوشی سے رخصت کریں۔ یہاں کی رسمیں ساری دنیا کے کے لئے حیرت کدہ ہیں۔ پہلے پہل یہ اپنے مردوں کو دفنانے کی بجائے صندوق میں بند کر کے غیر آباد علاقے میں چھوڑآتے تھے۔ لیکن اب مسلمانوں سے متاثر ھو کر مردوں کو دفنانے لگے ہیں۔

ان میں سے کافی لوگ اب اسلام بھی قبول کر چکے ہیں اور خود کو شیخ کہلاتے ہیں۔ اِنکی خواتین سیاہ لباس پہنتی ہیں جو کہ موتیوں اور سیپوں سے سجا ھوتا ھے۔ کیلاش کے لوگ خود کو سکندراعظم کی اولاد کہتے ہیں۔

کیلاش کے لوگ تہزیب و تمدنکے اعتبار سے بہت پیچھے ہیں اس امر کی اشد ضرورت ھے کے انھیں جدید تقاضوں سے ھم آہنگ زندگی کے رہنما اصولوں سے روشناس کرایا جائے۔

 



About the author

160