طالبان

Posted on at


طالبان عربی زبان کا لفظ ھے جس کا لغوی معنیٰ کسی شخص کا کسی چیز کیلیے طلب کرنا۔ طالبان، طالب کی جمع ھے۔ عرفِ عام میں طالبان دینی مدارس کے طلباء کو کہا جاتا ھے۔ افغان طالبان جو ۱۹۹۴ میں افغانستان کے سیاسی منظر نامے پر ظہور پذیر ہوۓ اب تک کئی لوگوں کے ذہن میں ان کے بارے میں شکوک و شبہات پاۓ جاتے ہیں کہ طالبان کی اصل ھے کیا؟ یہ کہاں سے آۓ؟



طالبان، افغانستان اور پاکستان کے دینی مدارس میں سویت یونین کے خلاف جنگ کے دوران پروان چڑھے۔ انہوں نے دینی تعلیم افغانستان اور پاکستان کے دینی مدارس سے حاصل کی اور ملٹری ٹریننگ افغانستان میں حاصل کی۔ افغانستان سے سویت یونین کے انخلاء کے بعد افغانستان خانہ جنگی کا شکار ہو گیا ۔ اور وہ تنظیمیں جو سویت یونین کے خلاف لڑ رہی تھیں حکومت حاصل کرنے کیلیے آپس میں لڑنا شروع ہو گئیں۔ اور ان تنظیموں سے عام شہریوں کی جان، مال اور عزت محفوظ نہ رہی۔ جولائی ۱۹۹۴ میں کمانڈر منصور جو کہ عصمت اللہ ملیشیا سے تعلق رکھتا تھا، نے تین عورتیں اغوا کیں اور ان سے اجتماعی ذیادتی کے بعد ان کو قتل کر دیا گیا۔



اسی طرح سے ۲۰ ستمبر ۱۹۹۴ کو ہیرات سے قندھار جانے والے ایک خاندان کو ایک چیک پوائنٹ پر روک لیا گیا۔ اور عورتوں کے ساتھ ذیادتی کرنے کے بعد سب کو قتل کر دیا گیا۔ اور اس طرح کے بے شمار واقعات ظہور پذیر ہوۓ جنہوں نے دینی مدارس کے علماء اور طلباء میں بے چینی پیدا کر دی۔ ایسے وقت میں ملا عمر جو کے ایک دینی مدرسے میں پڑھاتا تھا۔ اس نے مدارس کے طلباء کو جمع کیا اور افغانستان میں اسلامی نظام لانے اور لوگوں کو امن و امان مہیا کرنے کا اعلان کیا۔ پورے افغانستان کے لوگ وار لارڈز سے تنگ آۓ ہوے تھے انہوں نے طالبان کی بھر پور مدد کی۔ اس طرح سے کچھ علاقوں کو چھوڑ کر سارے افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہو گئی۔ اور افغانستان کی عوام کو سکھ کا سانس نصیب ہوا۔


طالبان کے مقاصد:


ۤ۔۱۔ افغانستان میں اسلامی حکومت قائم کرنا۔ جہاں شرعی قوانین نافذ کیے جائیں۔ اور ملک کا نام امارت اسلامیہ افغانستان رکھا جاۓ اور تمام امور فقہہ حنفی کے مطابق سر انجام دیئے جائیں گے۔ایک منتخب مجلسِ شوریٰ قائم کی جاۓ جو امارت کے امور امیر المؤمنین کے مشورے سے سر انجام دے


۔۲۔ طالبان کسی دوسرے ملک کے معاملات میں دخل اندازی کو پسند نہیں کرتے تھے اور یہی چاہتے تھے کہ افغانستان کے معاملات میں بھی کوئی بیرونی مداخلت نہ کی جاۓ۔


طالبان کی طرف سے بانٹے گئے کتابچوں میں مندرجہ ذیل مقاصد بیان کئے گئے تھے۔


امن وامان کی صورتحال بہتر بنانا۔


افغانستان کو اسلحے سے پاک کرنا۔


شریعی قوانین کا نفاذ۔



About the author

SZD

nothing interested

Subscribe 0
160