اذان کی فضیلت

Posted on at


اذان کا مطلب ہے اعلان کرنا یا اطلاع دینا- اسلام میں اذان سے مراد ہے مسلمانوں کو مسجد میں  باجماعت نماز پڑھنے کے لئے بلانے کی غرض سے جو بنیادی اور جامع  کلمات پکارے جاتے ہیں ، انھیں "اذان" کہا جاتا ہے-  اذان کو مسلمانوں کا امتیازی نشان بھی مانا جاتا ہے- یہ آواز ہر روز پانچ وقت کی نماز کا بلاوا بن کر پوری دنیا میں گونجتی ہے- اذان انتہائی موثر اور بلیغ دعوت ہے جس میں اللہ کی بڑاہی کا بیان، عظمت و کبریائی کا اعلان، بندگی کی شہادت، عقیدہ توحید و رسالت کا اقرار  اور انسان کے لئے بھلائی پانے کی دعوتشامل ہے- یہ لازم ہے کہ ہر مسلمان کو اذان کے کلمات حفظ ہونے چایئے ہیں-

اذان کی ابتدا ہجرت کے بعد ہوئی تھی- واقعہ معراج کے وقت سے ہی مسلمانوں پر پنجگانہ نماز کی فرضیت ہو گئی تھی لیکن کفار مکّہ کے شر کی وجہ  سے مسلمان کھلم کھلا اور باجماعت نماز نہیں پڑھ سکتے تھے- جب الله نے مدینہ ہجرت کا حکم دیا تو الله کے رسول حضرت محمّد مدینہ تشریف لے گئے- مدینہ پهنچنے کے بعد آپ نے سب سے پہلے مسجد نبوی کی بنیاد رکھی جب مسجد کی تعمیر مکمّل ہوئی تو اس بات کی اشد ضرورت محسوس ہوئی کہ مسلمانوں کو باجماعت نماز کے لئے کیسے بلایا جائے- ایک مرتبہ حضرت عبدللہ بن زید انصاری حضور نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور فرمایا : یا رسول الله میں نےخواب میں دیکھا ایک شخص قبلہ کی طرف منہ کر کے الله اکبر – الله اکبر پکار رہا ہے- آپ نے فرمایا  یہ خواب سچا ہے-کچھ  دیر بعد حضرت عمر نے بھی یہی خواب بیان کیا تو آپ نے اس کی تصدیق فرمائی کہ وحی کے زریعے اذان کی تعلیم دی جا چکی ہے پھر آپ نے حضرت بلال کو اذان دینے کے لئے مقرر فرمایا-

اذان کو مسلمانوں کی زندگی میں ایک خاص مقام اور اہمیت حاصل ہے- ہر مذہب میں عبادت کے لئے بلانے کے کئی طریقے ہیں لیکن مسلمانوں کا یہ طریقہ یکتا اور منفرد ہے- اذان میں نا صرف الله کی  کبریائی اور بزرگی کا اظہار ہوتا ہے بلکہ اس کے رسول کی رسالت اور نبوت کی شہادت ملتی ہے-  یہ کلمات انسان کے ساتھ ساتھ کائنات کی ہر مخلوق سنتی ہے اور روز قیامت وہ اس بات کی گواہی دے گی- حدیث میں ہے کے آپ نے فرمایا:" موذن کی آواز جہاں تک پہنچتی ہے،وہاں تک انسان ،جن اور مخلوق بھی اس کی آواز سنتی ہے اور وہ قیامت کے دن اس کے حق میں شہادت دے گی"-  ہر مسلمان کو چایئے کہ جونہی وہ اذان کو سنے تو ان الفاظ کو موذن کے  ساتھ ساتھ دہراے-

اذان کی اہمیت تو بہت زیادہ ہے ہی اس کے ساتھ ساتھ موذن  کی فضیلت  بھی  بہت زیادہ ہے ایک حدیث میں ہے کہ حضور نبی کریم نے فرمایا:
”اگر لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ اذان اور پہلی صف کی کیا فضیلت ہے تو پھر ان (لوگوں) کے لیے قرعہ اندازی کے سوا کوئی چارہ باقی نہ رہے تو یقینا وہ قرعہ اندازی (بھی) کریں اور اگر انھیں معلوم ہوجائے کہ عشاء اور فجر کی نماز کی کتنی فضیلت ہے تو ان دونوں نمازوں میں ضرور حاضر ہوں اگرچہ انہیں گھسٹ کر آنا پڑے"-  ایک اور حدیث میں ارشاد ہوتا ہے کہ:" موذن کو  اس کی اذان بخشوا دے گی۔ اور ہر رطب و یابس اس کے لئے بخشش کی دعا کرتے ہیں" اور قیامت کے روز بھی الله ان لوگوں اذان کی وجہ سے بلند مقام عطا کرے گا-

جب مسجد میں" الله اکبر" کی صدا بلند ہوتی ہے اس سے مسلمان کا ایمان مضبوط سے مضبوط تر ہو جاتا ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ آج کے دور میں ہم سب اذان کی فضیلت کو نظرانداز کر چکے ہیں- جب اذان ہو رہی ہو تب  قرآن پاک تک پڑھنے کا حکم نہیں ہے لیکن آج کے دور کا مسلمان جب  ٹیلی ویژن  کے سامنے بیٹھا ہو اذان  ہونے لگے  تو اسے بند کرنے کے بجاے آواز کم کر دیتا ہے اور یہ  بہت بڑا گناہ ہے - اذان کا احترام سب پر لازم ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے یہ انسان کی فلاح کا ذریعہ ہے-   



About the author

Kiran-Rehman

M Kiran the defintion of simplicity and innocence ;p

Subscribe 0
160