ناپ تول

Posted on at


 


اسلام کی تکلیمی تعلیم یہ ہے کہ اس نے ان نازک معاملوں کو جن کو عام طور پر چوری نہیں سمجھا جاتا۔ تشریح کی ہے اور رسول اکرمؐ نے اپنی علمی تعلیم سے ان کی اہمیت کو ظاہر فرمایا اور ان سے بچنے کی تاکید کی ہے۔ اس سلسلہ میں سب سے اہم چیز ناپ تول میں کمی کی ہے۔ جس سے ہر شخص خاص طور پر تاجر اور بیوپاری اور دکانداروں کو ہر وقت سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جس کے غلط استمعال سے غریبوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔ وہ میزان یعنی ترازو ہے جسے خدا نے دنیا میں قائم کیا ہے۔


جس سے تول تول کر ہر شخص کو اسکا حق دینا چاہیے۔ جو شخص ناپ تول میں کمی کرتا ہے۔ اور جس کا حق ہے اسکو نہیں دیتا یا دینے میں کمی کرتا ہے۔ اور ترازو سے کام نہیں لیتا۔ اس کے لئے فرمایا ہے اور آسمان کو اونچا کیا اور ترازو رکھی کہ مت زیادتی کرو ترازو میں اور انصاف کے ساتھ سیدھی ترازو تولو اور تول مت گھٹاؤ۔


جو کوئی لینے میں تول بڑھاتا ہے۔ اور دینے میں گھٹاتا ہے۔ دوسرے کی چیز پر بےایمانی سے قبضہ کرتا ہے یہ بھی چوری ہی ہے۔ حضرت شعیبؑ کی قوم سوداگری کرتی تھی اس لئے ان کی دعوت میں ناپ تول میں ایمانداری کی بار بار تاکید آئی ہے۔ حضرت شعیبؑ سمجھاتے ہیں اور پورا بھر دو ناپ اور نہ ہو نقصان دینے والے کو اور تولو سیدھی ترازو سے۔ اور مت گھٹا کر دو لوگوں کو انکی چیزیں۔ اور مت پھرو ملک میں فساد پھیلاتے۔ یہ آیت بتاتی ہے کہ ناپ تول کی بےایمانی سے خیرو برکت جاتی رہتی ہے۔



آنحضرتؐ کے زریعے حضرت شعیبؑ کی یہ پرانی تعلیم پھر زندہ ہوئی۔ اسلام میں جن چیزوں کو حرام ٹھرایا گیا ہے۔ اس کے بعد ہے۔ اور ناپ تول کو پورا کرو۔ خوب غور کریں تو معلوم ہو گا کہ اس بد اخلاقی کے پیدا ہونے کا اصلی سبب یہ ہے کہ ایسے لوگوں کے دلوں سے یقین گم ہو جاتا ہے۔ کہ ان کے اس چھپے ہوئے کرتوت کو دیکھنے والی آنکھیں ہر وقت کھلی ہیں۔ پھر ایک دن آئے گا جب ان کو خدا کے سامنے حاضر ہو کر اپنے ہر کام کا حساب دینا ہو گا۔




 


 



160