سرکاری ہسپتالوں میں ذلالت ڈاکٹروں اور نرسوں کا غلط رویہ حصہ اول

Posted on at


سرکاری ہسپتالوں میں ذلالت ڈاکٹروں اور نرسوں کا غلط رویہ حصہ اول


 


ایک غریب آدمی جو پرائیوٹ ہسپتالوں کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتا تو وہ کم پیسوں والے یا سرکاری ہسپتالوں کا رخ کرتا ہے کہ اسے اس بیماری کی دوا مہیا ہو جائے ۔


 



 


سرکاری ہسپتال جاتے ہی اسے پرچی کے لیے لمبی قطار میں کھڑا ہونا پڑتا ہے جب پرچی مل جاتی ہے توگھنٹوں ڈاکٹر کے کمرے کے باہر کھڑا ہونا پڑتا ہے جب اس کی باری آتی ہے توڈاکٹر کے کھانے یا چائے کا ٹائم ہو جاتا ہے آدھا گھنٹہ ادھرلگ جاتا ہے اللہ اللہ کر کے جب باری آتی ہے تو ڈاکٹروں کی باتیں سننی پڑتی ہیں کہ آپ کو پتہ نہیں یہ بیماری ہےآپ ایسا کر لیتے یا ویسا کر لیتے حالانکہ ڈاکٹر کو سوچنا چائیے اگر یہ بات مریض کو پتہ ہوتو وہ تمہارے پاس کیا لینے آئے۔


 



 


مجھے اتفاق ہوا سرکای ہسپتال جانے کا میں نے دیکھا کہ ادھر مریضوں ساتھ بہت برا سلوک ہو رہا ہے میں صبح آٹھ بجے کی گئی دو بج گئے لیکن میری باری نہیں آئی اب ڈاکٹر آرام کر رہا ہے اب چائے پی جا رہی ہے جب میں نے ان سے بات کرنے کی کوشش کی کہ یہ کیا حرکت ہے آپ مریضوں ساتھ ایسا کیوں کرتے ہیں میں آپ کی شکایت کروں گی تو انہوں نے کہا چیک کروانا ہے تو کرؤا ورنہ چلی جاؤ ہم تو ایسے ہی چیک کریں گے کچھ دیر بعد مجھے ایک نرس نے آ کر کہا اگر جلدی چیک کروانا ہے تو مجھے پیسے دے دو میں تمہاری باری جلدی کروا دیتی ہوں یہ حال ہے سرکاری ہسپتالوں کا غریب لوگ اس وجہ سے جاتے ہیں کہ انہیں تھوڑے پیسوں میں سہولیات مہیا ہوں۔


 



 


 



About the author

mian320

I sm mr.

Subscribe 0
160