وہم کے مریض

Posted on at


بیمار ہونا کسی کو بھی پسند نہیں اور اگر کوئی بھی شخص یہ نہیں چاہے گا کہ اسے کوئی بیماری لاحق ہو اور وہ غیر صحت مند زندگی گزارے، لیکن اگر کہا جائے کہ لوگ شوقیہ بیمار بھی ہوتے ہیں، تو کیوں آپ کو حیرت تو ہو گی نا! جی ہاں درست کہا، حیرت کی بات ہی ہے، لیکن اس سے بڑی دلچسب بات یہ ہے کہ معالجین کی یقین دہانیوں اور لیبارٹری ٹسٹ کی رپورٹوں کے باوجود ایسے لوگ خود کو صحت مند تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہوتے ہیں۔ اب بتائیں آپ ایسے لوگوں کو کیا کہیں گے؟


 


جی ہاں ایسے لوگوں کو وہمی ہی کہیں گے اور معالجین نے بھی اس طرح کے شوقیہ عادی مریضوں کو ‘‘وہم کا مریض’’ کا لقب دے رکھا ہے۔ ایسے لوگ صحیح معنوں میں ہماری ہمدردی اور توجہ سے مستحق ہوتے ہیں اور ڈاکٹروں کا بھی یہ کہنا ہے کہ وہم کے مریض کو جھٹلائیں نہیں، بلکہ پیار و محبت کا رویہ رکھیں۔ اگر انہیں یہ یقین دلانے کی کوشش کی جائے کہ وہ بالکل صحت مند ہیں تو وہم کے مریض نفسیاتی امراض کا شکار ہو کر نہ صرف تنہائی پسند بلکہ دوسروں کا اپنا دشمن بھی سمجھنے لگتے ہیں۔ اس لیے اگر آپ کے اردگرد بھی کوئی وہم کا مارا مریض موجود ہے تو یہ مضمون آپ کو اس خود ساختہ مریض کو دوبارہ معمول کی زندگی گزارنے کے راستے پر واپس لانے میں مدد کرے گا۔


 


ایک بڑی مشہور کہاوت ہے کہ وہم کا علاج تو حضرتِ لقمانِ حکیم کے پاس بھی نہیں تھا۔ یہ صرف کہاوت ہی نہیں ایک بہت بڑی طبی حقیقت بھی ہے، جسے آج کے جدید طبی معالجین یعنی کہ ایلوپیتھک ڈاکٹر بھی تسلیم کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بہت سارے لوگو جو جسمانی طور پر صحت مند ہوتے ہیں لیکن خود کو صرف اس لیے صحت مند تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے کہ انہوں نے از خود یہ تصور قائم کر رکھا ہوتا ہے کہ وہ بیمار ہیں اور اس تصور کے سہارے وہ خود کو مختلف امراض کا شکار سمجھ کر معالجین کے کلینکوں کے چکر لگاتے رہتے ہیں۔ چوں کہ انہیں کوئی بیماری تو ہوتی نہیں لہٰذا ایسے ‘‘تصوراتی بیمار’’ افاقہ نہ ہونے کے الزامات لگا کر آئے دن معالجین بھی بدلتے رہتے ہیں اور اس طرح اپنی زندگی کو خوش و خرم گزارنے کے بجائے خود ساختہ بیماریوں کی بھینٹ چڑھاتے رہتے ہیں۔


  


اہل خانہ اس کی بیماری کو تصوراتی جاننے کے باوجود اس کے وجود پر اعتبار کر لینے کی یقین دہانی کرائیں اور پھر جب معالج اس کا علاج کرنا شروع کرے تو تو وہم کے مریض کو یہ یقین دلانے کی بھی کوشش کریں کہ علاج سے ظاہری طور پر اس کی حالت میں بڑی مثبت تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ ایسے مریض کو تنقید اور اس کے وہم کو جھٹلانے کے بجائے پیارو محبت سے کام لے کر اس سے ہمدردی دکھائی جائے تو وہ جلد اپنی اس حالت سے چھٹکارا پا سکتا ہے، ورنہ پھر نفسیاتی مسائل کا شکار بن کر اپنی زندگی کو تباہ و برباد کر سکتا ہے۔۔۔۔۔۔ بنیادی علاج صرف ایک ہی ہے، وہم کے مریض کو توجہ دینا، اس سے پیار و محبت اور ہمدردانہ رویہ۔۔۔۔۔۔۔ اگر یہ علاج روا ہے تو واہمے کے مریض کو عملی زندگی کی جانب دوبارہ واپس لایا جا سکتا ہے۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160