پاکستان اور تعلیمی نظم و نسق

Posted on at


پاکستان اور تعلیمی نظم و نسق


 




تمام پاکستانی والدین اپنے بچوں کو تعلیم و ہنر کے لیے اسکول بھیجنا چاہتے ہیں اور عالمی معلومات تک ان کی رساہی چاہتے ہیں جس سے خواندگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اسکول تک رساہی موقع و سہولت نہیں بلکہ حق ہے۔ آہیں پاکستان کے آرٹییکل  ۲۵ً - اے ً  کے تحت یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر بچے کو محتلف اور معیاری تعلیم فراہم کرے۔  تاہم ریاست تعلیم کی فراہمی کے لیے والدین بچوں کی توقعات پر پوری نہیں اتر رہی ساتھ ہی کم لاگت کے پراہیویٹ اسکولوں کی فراہمی تعلیم، سرکاری اسکولوں کے مقابل مضبوط فریق بن کر ابھرے ہیں۔ اب ہم سب کو مل کر سیاسی وسماجی احتساب کا میکینزم تیار کرنا ہو گا تا کہ ریاست اپنی ذمہ داری محسوس کرے۔ ہمارے تمام بچوں کو مویاری تولیم کی فراہمی ہماری قوم کے لیے بروقت اور موثر انداز میں متحرک ہو کر اپنے اختلافات مٹا کر ملک کے لیے طویل مدتی ترقی و خوشحالی کے مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔




پس پاکستانی سیاستدانوں کی تعلیم سے لا تعلق اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری جمہوریت ابھی تک حقیقی نہیں۔سیاستدانوں کو اقتدار چاہیے ہوتا ہے اور فطری عمل ہے کہ وہ ان قوتوں کے مفادات کے لیے کام کریں جو انہیں عہدے پر برقرار رکھیں۔
اس سے جڑا ہوا ایک اور مسلہ  ، جو تعلیم کے نظم ونسق کو متاثر کرتا ہے، عوامی حلقوں کی غفلت ہے جس کا کام عوامی مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔
 اسی طرح کا ایک حلقہ ریاست ہے۔ جس کاکام نجی مفادات کو نہیں بلکہ عوامی مفادات کو تحفظ دیا ہے۔ ریاست اور معاشرے کی صحت کیلیے تعلیم کی اہمیت کے پیش نظر اس کے اچھے نظم و نسق پر عوامی حلقوں میں باقاعدگی سے بحث ہوتی رہنی چاہیے۔ لیکن یاد نہیں پڑتا کہ پاکستان میں تعلیم کی اصلاح کیلیے کوہی بڑا قدم اٹھایا گیا ہو اور اس کے حسن و قبح پر عام بحث کی گہی ہو۔ اس وجہ سے تعلیم کا شعبہ بیرونی امداد و ہندہ ایجنسیوں نیز مقامی پالیسی ساز کاروباریوں کی جانب سے ہر قسم کی غیر آزمودہ خیالات کی زد میں رہتا ہے۔



 
 بیرونی امداد وہندہ ایجنسیوں نیز حکومتوں نے متعدد تعلیمی پروگرام شروع کیے ہیں لیکن ان پروگراموں کے مثبت ومنفی پہلوؤں پر عوامی سطح پر کبھی مباحثہ نہیں کیا گیا۔ برطانوی اسکالر ڈیوڈ مارکوانڈ نے عوامی حلقے کو تاریخ کا تحفہ کہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ حلقہ ان معاشروں میں تشکیل پاتا ہے مفاد عامہ، جو نجی مفادات الگ اور ممتاز ہے، کا تصور جڑ پکڑ چکا ہو۔




 تعلیمی نظم و نسق صرف اس صورت میں بہتر ہو گا جب تعلیم کو سنجیدگی سے لیا جاہے گا۔ پاکستان، جمہوریت کی راہ  پر اپنا سفر جاری رکھے ہوہے ہے۔ امید ہے کہ عوام سیاستدانوں کو مجبور کریں گے کہ تمام بچوں کیلیے تعلیمی عدل کی ضروریات پوری کرنے کے سلسلے میں حقیقی اقدامات کریں۔   
 


 



      



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160