عورت کہاں جائے؟

Posted on at


جب ایک بیٹی پیدا ہوتی ہے تو اکثر گھرانوں میں سوگ منایا جاتا ہے کہ لڑکی پیدا ہوئی ہے جہالت کی انتہا وہاں شروع ہوتی ہے جب کچھ والدین غصے سے اپنی بیٹی کو داروامان چھوڑ جاتے ہیں یا ایسی جگہ پھینک دیتے ہیں یا تو وہ مر جاتی ہے اگر بچ جاتی ہے تو ساری زندگی یہ سوچتی رہتی ہے کہ اس کا قصور کیا تھا جو اس کے والدین نے اس کے ساتھ ایسا کیا اور اگر رکھ لیتے ہیں تو بے دلی سے پالتے ہیں کوئی بھی بات ہوتی ہے تو اسے لڑکی ہونے کا طعنہ دیا جاتا ہے ۔


 



 


 


 اسے ہر وقت یہ کہا جاتا ہے کہ ماں پاب کا گھر تمہارا نہیں تمہارا اصل گھر تمہارے شوہر کا ہے  جب لڑکی بڑی ہوتی ہے ماں باپ اس کی ضرورت کی چیزیں اکٹھی کرتے ہیں اور اس کو رخصت کرتے ہیں اور اکثر والدین کو میں نے یہ بھی کہتے سنا ہے کہ اب تمہارا اس گھر سے جنازہ ہی اٹھے جو بھی بات ہو اسے اپنے گھر ہی ہینڈل کرنا اور صبر شکر کر کے ادھر ہی گزارا کرنا ان باتوں سے اکثر لڑکیاں تب پریشان ہوتی ہیں جب انہیں سسرال والے یا شوہر قبول نہیں کرتا جب وہ واپس گھر آتی ہے تو ماں باپ بھی اسے گھر رکھنے پر راضی نہیں ہوتے اور اسے ہی الزام دیا جاتا ہے کہ تم نے ہی ایسا کچھ کیا ہو گا جو تمہارے سسرال والوں نے تمہیں گھر سے نکال دیا لڑکی کہتی رہتی ہے کہ اس نے ایسا کچھ نہیں کیا ۔


 



 


والدین ایسا کیوں کرتے ہیں؟ وہ اپنی بیٹی پر اعتبار کیوں نہیں کرتے؟وہ یہ کیوں نہیں سوچتےکہ ان کی بیٹی کہاں جائے گی؟یا اسے رکھ لیا جاتا ہے تو اتنا تنگ کیوں کیا جاتا ہے کہ وہ گھر سے نکلنے پر مجبور ہو جاتی ہے اور دار و امان کا رخ کرتی ہے۔


 



 


لیکن جب وہ کسی شرٹرہوم یا دار و امان یا کسی ایسے ادارے میں جہاں بے سہارا لوگوں کو پناہ دی جاتی ہے ] جاتی ہے اس کی عزت ادھر بھی مخفوظ نہیں اسکو طرح طرح طریقوں سے تنگ کیا جاتا ہے اسے غلط کام کرنے پر اکسایا جاتا ہے اور اگروہ  انکار  کرتی ہے تو اس مار دیا جاتا ہے یا بیچ دیا جاتا ہے۔



About the author

mian320

I sm mr.

Subscribe 0
160