صبر کی اہمیت

Posted on at


 


صبر کے معنی ہے اپنے آپ کو قابو رکھنا اور چپ رہنا اور کسی کو پلٹ کر جواب نہ دینا ہے۔ قرآن مجید میں ہمیں بار بار تلقین کی گئی ہے۔ حضرت محمدؐ نے بھی ہمیں اس بارے میں تاکید کی ہے صبر کرنے والے ہی دنیا جیت پاتے ہیں۔ ہر حال میں اپنے آپ کو قابو رکھنا اور مشکل وقت آئے تو صبر کرنا چاہیے۔ تاکہ دوسرے بھی ہم سے صبر حاصل کرسکے۔



قرآن مجید میں صبر کے بارے میں ارشاد ہے۔


اور ہم ضرور آزمائیں گے تم کو تھوڑے سے ڈر اور بھوک سے، اور مالوں جانوں اور ثمرات کے نقصان سے اور خوشخبری دے دیجئے ان صبر کرنے والوں کو۔ کہ جب انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں ہم اللہ ہی کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ ہمیں ہر حالت میں اپنے آپ کو اللہ کے سپرد کر دینا چاہیے۔ نہ اللہ سے کوئی شکوہ کرنا چاہیے اور نہ ہی گلہ کرنا چاہیے۔



قرآن مجید میں ارشاد ہے


صبر کرنے والے اللہ ہی پر توکل کرتے ہیں۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے ہم اللہ سے دن رات دعائیں مانگتیں ہے۔ لیکن اتنا مانگنے کے باوجود ہمیں وہ چیز نہیں ملتی ہمیں صبر سے کام لے کر اللہ سے توقع رکھنی چاہیے۔ ہمیں نہ امید نہیں ہونا چاہیے اپنی محنت جاری رکھنی چاہیے یہ بھی صبر ہے۔



بعض اوقات خوشی میں ہم اتنے مگن ہو جاتے ہیں کہ اپنے اللہ کو بھول جاتے ہیں۔ اگر اللہ پاک کسی کو اتنا دیتا ہے تو اس سے لے بھی سکتا ہے۔ اس لیے ہمیں اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ نہ کہ ان پر غروری اور تکبر کی نگاہیں ڈالیں۔ ہمیں اس مواقع پر بھی صبر کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔



اللہ تعالی نے حضرت محمدؐ کے ذمہ دین اسلام کی سر بلندی کا کام اور قرآن مجید کا پیغام عام کرنے کا کام سپرد کیا۔ حضرت محمدؐ نے یہ سارا کام 23 سال کے عرصے میں پورا کیا۔ اس کام کی تکمیل میں آپؐ کو ہر قسم کی تکلیف سے دو چار ہونا پڑا۔ طائف والوں میں آپؐ نے اسلام کی دعوت عام کرنا چاہی تو طائف والوں نے پھتر مار مار کر آپؐ کو لہولہان کر دیا۔ آپؐ کے جوتے مبارک خون سے بھر گئے پھر بھی آپؐ نے صبر کا مظاہرہ فرمایا۔ ان کو کچھ نہ کہا بلکہ معاف فرما دیا۔ اس لیے ہمیں بھی صبر سے کام لینا چاہیے۔ اور دوسروں کو بھی اس کی تاکید کرنی چاہیے۔


 



About the author

160