کچرے کا ڈبہ

Posted on at


خاتونِ خانہ گھر بھر کی صحت کو اچھے اچھے پکوانوں اور صحت مند خوراک سے ہی مشروط کرتی ہیں۔ یہ بات بھی کسی حد تک درست ہے تاہم صحت کا مکمل انحصار صرف پُر لذت پکوانوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ گھر کی صفائی ستھرائی بھی صحت کی حفاظت کا ایک اہم ستون ہے۔


 


دیکھنے میں آیا ہے کہ ہر گھر میں کوڑے کرکٹ کے لیے ایک کچرادان یا کچرے کا ڈبہ تو موجود ہوتا ہے لیکن عموماً ایسا ہوتا ہے کہ ہم اس ڈبے کی صفائی کی ضرورت ہی نہیں سمجھتے اور یوں یہ ڈبہ خود کچرے کی منہ بولتی تصویر بن کر رہ جاتا ہے۔ ایسے میں آپ گھر کو لاکھ صاف ستھرا رکھ لیں لیکن یہ کچرے کا ڈبہ آپ کے سب کئے کرائے پر پانی پھیر کر خود کو جراثیم کی آما جگاہ اور گھر بھر میں ان کے پھیلاؤ کا مرکز بن کر اہل خانہ کی صحت کو خطرات سے دوچار کر دیتا ہے۔ کچرے کے ڈبے کی دیکھ بال اگر درست طریقے سے ہو تو ہماری صحت کی حفاظت کرتا ہے، لیکن اس ڈبے کی صفائی نہ کی جائے تو پھر ہمارے لیے بہت سی بیماریاں پیدا کرتا ہے، کیونکہ گندگی کی وجہ سے اس ڈبے کے پاس بیماریاں پھیلانے والے جراثیم، حشرات الارض جمع ہونے لگتے ہیں اور ان کے مہلک جراثیم ہوا کے ذریعے ہمارے جسم کے اندر تک داخل ہو سکتے ہیں۔


 


موسمِ بہار ختم ہونے والاہے اور کچھ ہی دنوں میں سخت گرمیاں شروع ہو جائیں گی۔ گرمیوں میں برساتوں کا سلسلہ بھی شروع ہو جاتا ہے اور اس موسم میں مکھیوں کی بھی بہتات ہو جاتی ہیں۔ ایسے میں کچرے کا ڈبہ صاف ستھرا نہ ہو تو یہ مکھیوں کی افزائش گاہ بن کر گھر والوں کے ہیضے میں مبتلا کرنے کا سبب بن سکتی ہے، خصوصاً وہ گھر جہاں کمسن یا شیر خوار بچے موجود ہوں، وہاں کچرے کا گندا ڈبہ بہت سی بیماریاں پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر ہم تھوڑی سی احتیاط کر لیں تو نہ صرف گھر کی صفائی ستھرائی بھی ‘‘مکمل’’ ہو جائے گی بلکہ کچرے کا ڈبہ ‘‘بیماریوں کا ڈبہ’’ بننے سے بھی بچ جائے گا۔ ذیل کے حفاظتی اصول گھر کے ماحول کو صحت مند اور جراثیم سے پاک رکھنے میں آپ کی مدد کریں گے۔


 


۔۱۔ کچرے کے لیے پلاسٹک کا ڈبہ استعمال کریں اور ایسا ڈبہ سب سے بہتر ہوتا ہے جس کے اوپر ڈھکن بھی موجود ہو۔ واضح رہے کہ ٹین کا ڈبہ جلد زنگ آلود ہو جاتا ہے اور اس کی صفائی بھی مشکل ہو جاتی ہے۔


۔۲۔ ڈبے کو لکڑی کے چوکھٹے پر رکھئے تاکہ ڈبے اور زمین کے درمیان ہوا آنے جانے کا رستہ تور ہے مگر کیڑے مکوڑوں کو اکھٹے ہونے کا موقع نہ مل سکے۔


۔۳۔ جس چیز کو کوڑے کے ڈبے میں پھینکنا ہے، اسے پرانے اخبار یا پلاسٹک کی تھیلی یعنی شاپنگ بیگ میں لپیٹ کر پھینکیں تاکہ ڈبے کا اندرونی حصہ گیلا نہ ہونے پائے۔


۔۴۔ ہر ہفتے ڈبے کو خالی کر کے سرف ملے گرم پانی سے دھو لیجئے۔


۔۵۔ کچرے کے ڈبے کا ڈھکن ایسا ہونا چاہیے کہ خوب کس کر بندھ ہو جائے اور مکھیاں، چوہے اور لال بیگ وغیرہ اس کےت اندر داخل نہ ہو سکیں۔


۔۶۔ برسات کے موسم میں کچرے کے ڈبے میں تھوڑا سا چونا ڈال دیں تو جراثیم کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔


۔۷۔ گھر میں جراثیم کش دوا کا اسپرے کریں تو ڈبے کے گرد اور اس کے اندر بھی اسپرے کر لیں۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160