شوہر حاکم۔۔۔۔۔۔۔۔ نہیں خادم

Posted on at


 


حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کسی قوم کا حاکم ان کا خادم ہوتا ھے۔


یہ مثال اس گروہ پہ صادق آتی ہے جس کا کوئی حاکم ہوتا ھے۔مسلمان ، حاکم اور شوہر پر شریعت کی طرف سے یہ فرض عائد ہوتا ھے کہ وہ اپنی رعایا اور ماتحتوں کی صحیح طور پر دیکھ بھال اور خدمت کرے۔ رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام لے مسلم امہ کو ازدواجی اور خاندانی معاملات کی تعلیم اپنی ذاتی زندگی کی مثالوں سے دی ھے۔ہم آپﷺ کو گھر کے چھوٹے بڑے کام کاج مثلا سلائی،مرمت،صفائی، دھلائی، اور دودھ دھونے میں اپنی بیویوں کی مدد کرتے ہو ے پاتے ہیں۔ جن کاموں کی انجام دہی میں اللہ پاک کی محبوب ترین ہستی اور دنیا کی عظیم شخصیت عار محسوس نہیں کرتی، وہ بھلا امت مسلمہ کے لیے کیونکر عار کا باعث ہو سکتے ہیں؟


ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اپنے روز مرہ کے معمولات میں رسول اللہﷺ کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہو اور اپنی پوری زندگی کو اسکے تابع کر دے۔سنت نبوی پر جزوی عمل کی ایک اچھے اور سچے مسلمان سے توقع نہیں کی جا سکتی۔


جو شوہر اپنے اختیارات کا صحیح استعمال نہیں کرتا، اور اپنے خاندان پر سختی اور ظلم کرتا تو اسلام کے نزدیک وہ ظالم مقصود ہو گا۔شریعت نے اسے جو بلند مقام بخشا ہے وہ اسکے ذاتی مفاد کے لیے نہیں بلکہ اپنے خاندان کی سمت درست رکھنے کے لیے ہے۔ مسلمان شوہرکے لیے کسی طور پر بھی یہ جائز نہیں کہ اپنے عہدے اور اختیارات سے بیوی پر غلامی مسلط کر دے اور اسے اپنی جائز اور نا جائز خواہشات کی تکمیل کا نشانہ بناۓ۔



About the author

SZD

nothing interested

Subscribe 0
160