سقوط ڈھاکہ ایک ایسا سانحہ جسے جلد ہی بلا دیا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔حصہ دوئم

Posted on at


جیسا کہ میں نے اپنے پہلے کالم میں یہ بات چل رہی تھی کی کیا وجوہات تھیں کہ جس کی وجہ سے مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہوا۔ اس سلسلے میں سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ پاکستان ایک کلمے اور ایک مذہب یہنی اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا۔لیکن ہم سب نے اسلام کے اصولوں پر نہ چلتے ہوئے ااس سلطنت خداداد جو کہ اللہ تعا لی سے بہت عہد لے کر حاصل کی ، اور اس عہد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بہت بڑا گناہ کیا۔جس کا خمیازہ ہمیں مشرقی پاکستان کی علہدگی کی صورت میں بھگتنا  پڑا۔

                          

بات دراصل یہ تھی کہ سؤائے چند ایک حکمرانوں کے شاید ہی کو ایسا ہو جو اسلام سے عملی وابستگی رکھتا ہو۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا مسلمان جو کی یہ سمجھ بیٹھے کہ ایک اسلامی ریاست، جس کا انھوں نے خواب دیکھا تھا  وہ تو کہیں ڈونڈنے سے بھی نہیں مل رہی ۔ تو اس پر سچے مسلمان پاکستانیوں کے جذبات کا استحصل ہوا۔ بجائے اس کے کہ پاکستان بنے کے بعد اسلامی قانون کے نفاذ کے لیے زمین ہموار کی جائے اس کے برعکس یہاں شراب نوشی اور بے حیائی عام ہو گی۔ ہمارا حکمران طبقہ ان کاموں میں سب سے آگے تھا۔ حکمرانوں کی دیکھا دیکھی عوام الناس بھی اسی ڈگر پہ چل پڑی۔چوری، ڈاکہ زنی ،سمگلنگ ،وغیرہ عام ہو گیے۔اس طرح لوگوں نے نظریہ پاکستان سے مجرمانہ انحراف کیا۔

                                  

مشرقی پاکستان کے لوگ جو کہ نظریہ پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیے رہے تھے، ان کے جذبات مجروح ہوئے اور ان کے دلوں میں مغربی پاکستان کے لوگوں کے لیے نفرت بڑھنے لگی۔اور آہستہ آہستہ یہ نفرت بہت زیادہ بڑھ گئی۔ اور اس نفرت کا  فائدہ دشمن نے برپور طریقے سے اُٹھایا۔اور مشرقی پاکستان کے لوگوں کو اپنی خدمات پیش کر دیں۔ سمجدار لوگوں کے سمجھانے کے باوجود  مایوس نوجوانوں نے اپنی امیدیں  بھارت نے وابستہ کر لیں۔ اس کے بعد ڈرامہ شروع ہوا ۔ بھارت جسے 1965 کازخم ابھی تک یاد تھا اس کا بدلہ لینے کے لیے مشرقی پاکستان کے لوگوں کو بغاوت پر آمادہ کرنا شروع کر دیا۔ نہ صرف بھارت بلکہ اقتدار اور کرسی کے پوجاری  جو مشرقی پاکستان پر اپنا  اقدار دیکھنا چھاتے تھے انہوں نے بھی لوگوں کو بغاوت پر آمادہ کیا۔

           

بغاوت کی آگ بھڑکانے کے لیے  اُنہوں نے بھارت کی مدد سے ایک تنظیم بنائی اور اسے مکتی باہنی کا نام دیا۔ اس میں ان مشتعل نوجوانوں نے حصہ لیا جو ذندگی سے مایوس ہو چکے تھے، اپنے بڑوں کے منع کرنے کےبا وجود وہ اس میں حصہ لیا ۔ اور اس  تنظیم کی آڑ میں بھارت اپنے کمانڈوز کو مشرقی پاکستان میں داخل کرتا رہا۔

                      

                                                                                                                           (جاری ہے)

                                                                                                                                                                             



About the author

haider-ali-7542

Student of BS Chemistry.

Subscribe 0
160