میرا نام راؤ نعمان علی اور میرا بلاگ ہے اور میں اس میں آپ کو اپنے پہلے انڈ سٹریل ٹور جو کے ڈی جی خآن سیمنٹ فیکڑی گیا تھا مھجے میرے دوست نے بتایا کے ہماری کلاس کا ٹور جا رہا ہے تو میں نے بھی ساتھ جانے کا اردہ کیا اور گھر والوں سے پرمیسن لیٹر پر ابو کے دستخط کروا کر یونیورسٹی والوں کو دے دیا جو کہ انہوں نے دیا تھا میں مقرہ وقت پر یونیورسٹی کے سٹی کیمپس صبح 6 بجے پہچ گیا باقی دوست بھی مقررہ وقت پر پہچ گے تھے پھر ہم لوگ یونیورسٹی کی بس میں سوار ہوے اور ہمارے ساتھ ہمارے دو سر بھی تھے ہمارے یونیورسٹی کے ہیڈ نےسفر کی دعا کراوی اور کھچ ضروری باتیں بتای اور ہمیں نیک تمناؤں کے ساتھ رخصت کیا ہم ملتان سے 7 بجے روانہ ہو ے صبح کا وقت تھا بچے اپنے اپنے سکول کالججارہےتھے
ہم تقریبا سات بج کر تیس منٹ پر دریاےچناب کراس کر رہے تھے ان دنوں اس میں پانی کازور تھا پانی ٹھاٹھے ما رہا تھا اس منظر کو دیکھ کر دل باغ باغ ہو گیا بھر ہم مظفرگڑھ با یء پاس سے ڈی جی خآن والے روڈ پر آ گے تھے۔ہم تقریبا تیس منٹ بعد چوک قریشی رکے تو وہاں ہمارے سر نے ہمیں جوس اور بسکٹ لے کر دیے۔وہاں تقریبادس منٹ کے بعد مہ وہاں سے روانہ ہو گے تو کچھ دیر بعد دریاے سندھ کو دیکھنے کا موقع ملا ہم نے دریاے سندھ کو غازی گھاٹ والے پل سے کراس کیا یہ دریا پاکستان کا سب سے بڑا دریا ہے پنجاب کےچار دریا اس میں ہیڈ پنجند کے مقام پر کرتے ہیں اور اس طرح دریاے سندھ سمندر میں کرتاہے
ہم تقریبا نو بجے صبح ڈی جی خان ڈی جی سیمنٹ فیکٹری پہچ گے ہمارے سر فیکٹری کے اندر گے اور ہم لوگ فیکٹری کے باہر بس میں بیٹھے تھے ہمارے سر اندر سے گیٹ پاس بنوانے گے تھے ان کو تقریبا اس کام میں پندرہ سے بیس منٹ لگ گے
جب سر پاس لے کر تو سیکورٹی والوں نے کلیرنس دی اور ہم لوگ فیکٹری کے اندر داخل ہو گے اس جگہ ہمت گرمی تھی پہلے ہمیں اےسی والے کمرے میں لےجایا گیا وہان ہم نے سادہ پانی پیا کچھ دیر آرام کرنے کے بعد پھر ہم لوگ فیکٹری کے