عائشہ رضی اللہ عنہا کی پاکدامنی ۔۔۔۔۔

Posted on at



حضور اکرمﷺ جب کبھی سفر کو تشریف لے جاتے تو امہات المومنین میں قرعہ ڈال لیا کرتے جن کا نام نکلتا ان کو ساتھ لے جاتے۔ ایک سفر میں حضرت عائشہؓ کے نام سے قرعہ نکلا اور حضرت عائشہؓ آپﷺ کے ساتھ سفر پر گئیں۔ واپسی پر مدینہ سے تھوڑی دور ایک جگہ قیام ہوا اور رات ابھی کچھ باقی تھی کہ قافلہ چل پڑا ۔ حضرت عائشہؓ قضاۓ حاجت کیلیے پڑاو سے باہر چلی گئی تھیں۔ وہاں انکا منکوں والا ہار ٹوٹ کر گر پڑا۔ پڑاؤ کے پاس آئیں تو ہار گرنے کا معلوم ہوا اسکی تلاش میں پھر واپس گئیں اور ڈھونڈنے لگیں۔ اس دوران لشکر کوچ کر گیا اس جگہ کسی کو نہ پایا تو ادھر ہی اس خیال سے بیٹھ گئیں کہ کوئی نہ کوئی مجھے ڈھونڈنے آۓ گا اور بیٹھے بیٹھے سو گئیں۔ اس وقت یہ رواج تھا کہ لشکر کے پیچھے ایک آدمی رہا کرتا تھا جو لوگوں کی گری پڑی چیزیں اٹھا لیتا تھا۔ یہ آدمی صفوان بن معطل تھا اس نے دور سے آدمی کا ہیولہ دیکھ کر آواز دی اور جب معلوم ہوا کہ ام المومنین سیدہ عائشہؓ ہیں تو” ان للہ و انا الیہ راجعون” پڑھ کر پرے ہٹ گیا۔ خود اونٹ سے اتر کر اور حضرت عائشہؓ کو اونٹ پر مہار ہاتھ میں لے کر آگے آگے چلنے لگا دوسری طرف لشکر منزل پر پہنچا اور لوگوں نے حضرت عائشہؓ کو گم پایا تو آپس میں صلاح و مشورہ اور قیاس آرائیاں کرنے لگے۔ یہ سلسلہ جاری تھا کہ حضرت عائشہؓ آ پہنچیں اور صفوان نے سارا واقعہ بیان کر دیا۔ بات تو اتنی ہی تھی مگر منافقوں نے اس پہ خوب حاشیہ آرائی کی ۔ اور سیدہ مطہرہ عائشہؓ پر بہتان باندھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ھے۔۔۔۔۔۔



About the author

SZD

nothing interested

Subscribe 0
160