ام المومنین حضرت خدیجہ

Posted on at


 حضرت خدیجہ قریش قبیلے کی ایک عزت دار خاتون تھیں- آپ کی ذات میں سیرت اور صورت کی ساری صفات موجود تھیں- آپ کی پاکیزگی اور شرافت کی وجہ سے سارے قبیلے کے لوگ آپ کو "طاہرہ" کہہ کر پکارتے تھے- آپ کی پیدائش "عام الفیل " سے تقریبا ١٥ سال پہلے ہوئی تھی- حضرت خدیجہ کے والد کا نام "خویلد بن اسد " اور والدہ کا نام "فاطمہ بنت زائدہ" تھا - آپ کے والد اپنے قبیلے میں محترم شخصیت کے مالک تھے، اس زمانے میں عرب کا معزز پیشہ تجارت تھا اور آپ کے والد  کا پیشہ بھی  تجارت تھا اور وہ کافی مالدار اور کامیاب تاجر تھے-حضرت خدیجہ بچپن سے ہی بہت دیانت دار ،سمھجدار ،نیک سیرت اور معاملہ فہم تھیں اپنی سمجھ اور ذہانت سے اپنے والد کی تجارت کو بہت عمدہ طریقے سے سنبھالا اور خوب ترقی دی کہ ان کا سامان تجارت پورے قریش کے سامان کے برابر ہوتا تھا-



  حضور نبی کریم اپنی صداقت   اور امانت داری کی وجہ سے پورے عرب میں مشہور تھے- آپ کی دیانت کا چرچا پورے قریش میں تھا- حضرت محمّد کی اس خوبی کی وجہ سے حضرت خدیجہ نے آپ سے درخواست کی کہ وہ ان کا مال تجارت شام لے جائیں- آپ کو حضرت خدیجہ نے دوگنا معاوضے کی پیشکش کی تھی، آپ نے رضامندی ظاہر کی اور تجارت کا سامان شام لے گئے- حضرت خدیجہ کا غلام میسرہ بھی حضرت محمّد کے ہمراہ تھا-میسرہ آپ کے تجارت کے معاملات  کو بخوبی دیکھتا رہا اور نبی پاک کے حسن کردار، امانت داری اور صداقت سے بہت متاثر ہوا اور اس نے حضرت خدیجہ کو سفر کا پورا حال بیان کیا- اس سفر سے حضرت خدیجہ کو بہت زیادہ فائدہ ہوا اتنا فائدہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا اور آپ حضرت محمّد سے بہت زیادہ متاثر ہوئیں- 



حضرت محمّد کی خوبیوں کی وجہ سے حضرت خدیجہ آپ سے شادی کی خوائش مند ہو گئیں اور اپنی اک سہیلی نفیسہ کے ہاتھ نکاح کا پیغام بھجوایا جسے نبی کریم نے اپنے چچا حضرت ابو طالب سے مشورے کے بعد قبول فرما لیا- نکاح کے وقت حضرت خدیجہ چالیس برس کی تھیں جبکہ حضرت محمّد اس وقت پچیس سال کے تھے، حضرت ابو طالب نے ہی آپ دونوں کا نکاح پڑھایا تھا- حضرت خدیجہ ایک غم گسار اور حوصلہ مند بیوی تھیں اور نبی کریم کے ہر مشکل وقت میں ڈھال بن کر کھڑی رہیں-



جب نبی پاک چالیس برس کے ہوے تو الله نے آپ کو پیغمبری بخشی، حضرت محمّد نے حضرت خدیجہ کو تمام حالات سے اگاہ کیا تو حضرت خدیجہ ہی وہ پہلی عورت تھیں جنہوں نے نبی پاک پر ایمان لایا کہ آپ الله کے آخری نبی معبوث ہوے ہیں- جب تک حضرت خدیجہ زندہ رہیں نبی پاک کا سہارا بنی رہیں ہر نازک وقت میں ساتھ دیتی رہیں- جب قریش مکّہ نے نبی کریم اور ان کے ساتھیوں سے قطع تعلق کر دیا اور حضرت ابو طالب نبی پاک کو لے کر مکہ کے باہر ایک گھاٹی میں چلے گئے جسے "شعب ابی طالب" کہا جاتا ہے- اس مشکل حالت میں حضرت خدیجہ نے اپنا سارا مال اسلام کی سربلندی کے لئے الله کی راہ میں خرچ کر دیا اور بڑے صبر اور حوصلے  سے مصائب اور تکالیف کو برداشت کیا- 



حضرت خدیجہ ١١  رمضان المبارک ١٠ نبوی کو اس دار فانی سے روانہ ہو گئیں، اور انھیں مکّہ کے قریب ہی - ایک قبرستان میں دفنایا گیا وفات کے وقت آپ کی عمر ٦٥ سال تھی آپ کی وفات سے نبی کریم کو بہت صدمہ ہوا اور انہوں نے اس سال کو "عام الحزن" یعنی غم کا سال- ان کی وفات کے بعد بھی حضرت محمّد انھیں غم گساری اور محبت سے یاد کیا کرتے تھے- آپ فرماتے تھے:


"مجھے اس سے بہتر اور مہربان رفیقہ حیات نہیں ملی"          


                   


  



About the author

Kiran-Rehman

M Kiran the defintion of simplicity and innocence ;p

Subscribe 0
160