اقبال بحثیت شاعر (حصہ چہارم )

Posted on at


نوجوان اقبال کی سب سے پہلی نظم "ہمالہ" انہی تاثرات کی ایک تصویر ہے – "ہمالہ " کے بعد کلام اقبال می کوہستان کی حسین کیفیتوں کا دوسرا عکس ہمیں "ابر کوہسار" اور تیسری تصویر "ایک آرزو " میں ملتی ہے – یھاں بھی مناظر کے لطیف تاثرات ،جذبات کے لطیف تر مظاہر سے ہم آغوش ہیں :

ہو دلفریب ایسا کوہسار کا نظارہ پانی بھی موج بن کر اٹھ اٹھ کے دیکھتا ہو شوخی بیان : اقبال کی ایک امتیازی خصوصیت ان کے بیان کی شوخی و پر کاری ہے –ہمارے اور کسی شاعر کے لیب و لہجہ میں یہ طنطنہ نہیں ملتا ،اقبال کے ہاں بدرجہ اتم موجود ہے- خداے لم یزل کا دست قدرت تو،زبان تو ہے یقین پیدا کر اے غافل کہ مغلوب گمان تو ہے یہ پر شکوہ انداز بیاں اقبال کے پر شکوہ مضامین کے قامت پر اس طرح راست اتا ہے کہ ان کے مضامین کا دیگر الفاظ میں بیان ہونا،احاطہ تصور میں نہیں آسکتا –

اس انداز بیان میں سر چمشہ اقبال کی عظمت فکر و نظر اور جوش ایمانی ہے- خبر ملی ہے خدایاں بہرو بر سے مجھے فرنگ رہ گزر سیل بہ پناہ میں ہے یہ شوخی بیان اور پر شکوہ انداز تکلم یاقیناً کسی دوسرے شاعر کے حصّے میں نہیں آیا : کبھی ہم سے کبھی غیروں سے شناسائی ہے بات کہنے کی نہیں تو بھی تو ہرجائی ہے

تشبیھات سے گریز :

اقبال کی ایک فنی خصوصیت جو انہیں اردو شعراہ سے ممتاز کرتی ہے ،وہ یہ ہے کہ انہوں نے تشبیہ کا استمعال حیرت انگیر طور پر کم کیا ہے-انکا پیغام تصویروں میں نہیں،تشبیہات میں نہیں بلکہ جذبے کی حثیت سے آتا ہے:

ہو صداقت کے لیے جس دل میں مرنے کی تڑپ

پہلے اپنے پیکر خاکی میں جاں پیدا کر

زندگی کی قوت پنہاں کو کر دے آشکار

تا یہ چنگاری فروغ جادواں پیدا کر



About the author

aroosha

i am born to be real,not to be perfect...

Subscribe 0
160