٩/٥/٢٠١٤ کا میرا دن

Posted on at


٩/٥/٢٠١٤ آج کا دن میں صوبہ سویرے اپنے ایک کچھ دوست نومان ،بخاری اویس نور کے ساتھ بیٹھا فلم دیکھ رہا تھا کہ اویس اور نور نے ہمیں کہا کے ہم نے جانا ہے کوہاٹ تو ہمے چھوڑ او منڈی موڈ تو ہم سب نے پروگرام بنایا کے ہم سب مل کر ان دونو کو چھوڑنے چلتے ہیں تو کیا تھا بس اٹھے موٹر سائیکل کی چابیاں لی اور نکل پڑے صوبہ کے ٦:٣٠ بجے کا ٹائم تھا اور جیسا کے آپ جانتے ہیں کے اتنی صبح تو کتے بھی سوۓ ہوے ہوتے ہے بس ہم ہی تھے جو اس وقت اورا لوگو کی تارہا نکل پڑے اب مے بخاری کے ساتھ بیٹھا ہو تھا اور نومان اویس کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا اویس میرا بائیک چلا رہا تھا اس کا چین کافی ڈھیلا تھا تو راستے مے ٢ دفع اویس سے بائیک کا چین اتر گیا پہلی دفع تو سمجھ ہی نہ اے کہ کریں تو کیا کریں پھر جب سب دوستوں کی فلوسوفیاں شرو ہوی تو اس سے ایسا لگ رہا تھا جیسے ہم نے کوئی ٹرک کا انجن کھولا ہوا ہو اور اس کی ٹیوننگ کر رہے ہوں آخر کار کسی ترہا ہم نے چین چڑھا ہی لیا اور روانہ ہوے تھوڑا اگے جاتے ہی یہی نظارہ ہمے دوبارہ دیکھنے کو ملا بس کسی تارہا ہم اڈے پہ پہنچے انھے وہاں رخصت کیا اور ناشتہ کرنے کے لئے نکلے

کچھ سمجھ نہ انے پر ہم ١ ریڈی والے ک پاس روڈ کہ بیچوبیچ روکے اور وہاں کھڈے ١ ریڑے ک اپر بیٹھ کہ ہم نہ نان چنے کھاۓ اور واپس اے اب فلیٹ پہ کچھ سمجھ نہ انے پر ہم نہ فلم لگا دی اور دیکھنے لگے دیکھتے دیکھتے پتا بھی نہیں چلا کہ کب ہم سوۓ نیند م ہم سب کو ١ لات لگی جس سہ ہماری آنکھ کھلی جس سے ہمے پتا چلا کہ ١٢:٣٠ ہو رہے ہیں اور ہمے جمہ پڑھنے کی تیاری کرنی ہے تب ہم نہ جلدی جلدی تیاری کی نہاے اور نماز پڑھنے چلے گے نماز پڑھ کہ جب ہم واپس اے تو میرے لئے میرے ایک دوست اکبر خان ترین کا فون آیا ک میرے لیا آ جا جلدی 15 کہ دفتر مے نے  پوچھا خیریت تو اس نہ بتایا کہ میں نہ گارڈی خریدی ہے اور اس کی کلیرینسے کرنی ہے

تو میں اس ک لئے چلا گیا وہاں میں نبیل اور ذیشان سے ملا جن کے ساتھ وہ وہاں آیا ہو تھا میرے خیال میں وہ واحد بندہ ہے جس نے گاڑی تو لے لی حیا مگر اسے چلانی نہیں اتی ہے تو خیر ہم وہاں سے گاڑی کلئیر کرا ک لئیق ک گھر گے

وہاں ہم نہ اس کہ گھر سے کھانا کھایا گاڑی کھڑی کی اور وہاں سے اکبر کا بائیک لے کہ واپس اے جب میں یونیورسٹی میں واپس پوھنچا تو میری حالت ایسی تھی کہ کچھ اور کام کرنے کی ہمّت ہی نہیں رہی اور نہ جانے کب میری آنکھ لگی اور میں سو گیا اور جب میری آنکھ کھلی تو سب لوگ سو رہے تھے تو کچھ نہ سوجھتے ہوے میں دبارہ سو گیا اور دن گزر گیا 



About the author

160