ٹرین کا سفر
کہا جاتا ہے کے کسی سفر پر روانہ ہونا سکول جانے کے مترادف ہے اس کا مطلب ہے کے کسی ایک شہر یا ملک سے دوسرے شہر یا ملک سفر کرنے سے زندگی اپنے ارد گرد کی دنیا انسانی رویوں اور ناساز گار حالات میں اس کے عمل کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہے وو لوگ جو فطرتا متجسس ہوتے ہے بہت زیادہ سفر کرتے ہے اور اس طرح مختلف عقیدوں اور ممالک سے تعلق رکھنے والے مختلف لوگوں کے رسموں رواج طرزے بودوباش اکھٹی کر لیتے ہے وو اپنے اس علم کو اپنے سفر ناموں کے ذریے ہم تک منتقل کرتے ہے یہ سفر نامے دنیا بھر میں نہت دلچسپی سے پڑھے جاتے ہے
سفر کے دوران حالات
مجھے جب بھی کسی دوسرے شہر جانے کیلیے سفر کرنا ہوتا ہے میری طبیعت خراب ہوجاتی ہے میں بس یا ٹرین میں کھڑکی کے قریب کسی سیٹ پر آرام سے آنکھیں بند کرلیتا ہوں اور نیند سے سمندر کی لہروں میں جھولتا ہوں لیکن پچھلے مہینے ملتان سے لاہور سفر کے دوران مجھے اپنی آنکھیں کھلی رکھنی پڑی کیونکے کسی سور کی طرح موٹی تازی خاتوں نے میری زبردستی سیٹ پر قبضہ جمالیہ مجھے میری دبلی پتلی ٹانگوں پر کھڑا رہنے پر مجبور کردیا
پڑھے لکھے جاہل
تین پڑھے لکھے آدمی جو اخلاق اقدار سماجی مسائل اور سیاسی انتشار پر بحس کررہے تھے ایک بوڑھے آدمی نے بیٹھنے کی اجازت مانگی لیکن ان آدمیوں نے بیٹھنے کیلیے تھوڑی سی جگہ نہ دی بے چارہ بوڑھا آدمی ان سے التجہ کررہا تھا کے وو بیمار ہے اس میں کھڑے رہنے کی ہمت نہی ہے تو پھر میں نے اس بوڑھے آدمی کو اپنی جگہ بٹھادیا کمپارٹمنٹ میں کچھ لڑکیاں بھی تھیں جنہوں نے اپنے چہرے پر پاؤڈر اور مسکارے کا لیپ کیا ہوا تھا یوں لگتا تھا جیسے وو کسی فیشن شو میں حصہ لینے جارہی ہوں شاید وو بھی ان آدمیوں کے ساتھ تھی