بخشش کا ذریعہ

Posted on at


عربی میں نماز کے لئے لفظ صلوٰۃ استعمال ہوا ہے جس کے معنی ہیں دعا کرنا ، قریب ہونا اور کسی کی طرف رخ کرنا اور اگر ہم اسلام کے حوالے سے اس کا مطلب دیکھیں تو اس سے مراد ہے الله کی طرف رخ کرنا اس بابرکت ذات کے قریب ہونا اور اسی سے دعا مانگنا- کہنے کو نماز اسلام کا دوسرا رکن ہے مگر یہ ایسا ستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کھڑی ہے- اگر یہ ایک ستون  نہ ہو تو دین کی عمارت قائم نہیں رہتی- اسلام میں نماز کی اہمیت بہت زیادہ ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ نماز وہ واحد ذریعہ ہے جس کے ذریعے مخلوق خدا اپنے ہاتھ پاؤں اور دل سے الله کی بندگی اور عبودیت کا اظہار کرتی ہے اور خالق و مخلوق کے درمیان یہ وابستگی کا ذریعہ ہے-  

" حضرت ابو زر غفاری سے روایت ہے کہ ، ایک مرتبہ حضور نبی کریم سردی کے موسم میں باہر تشریف لاۓ تب پتے درختوں سے گر رہے تھے،آپ نےایک درخت کی ٹہنی ہاتھ میں پکڑی تو اس کے پتے اور بھی گرنے لگے ،آپ نے فرمایا ، اے ابو زر ! مسلمان جب اخلاص سے الله کے لئے نماز پڑھتا ہے تو اس سے اس کے گناہ ایسے ہی گرتے ہیں جیسے یہ پتے درخت سے گر رہے ہیں-

پت جھڑ کے موسم میں درختوں سے پتے کثرت سے گرتے ہیں اور کچھ درخت ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی ٹہنیوں کے ساتھ ایک پتا بھی نہیں رہتا-  ہمارے رسول نے خلوص دل کے ساتھ نماز پڑھنے کو بھی اس سے تشبیہ دی ہے کہ جو شخص سچے دل سے الله کے حضور جھکتا ہے اس کے سارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں-

نماز پڑھنے سے انسان کے تمام صغیرہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں لیکن کبیرہ گناہوں کی معافی کے لئے انسان کو استغفار کرنا پڑتا ہے- انسان کے جو بڑے گناہ ہوتے ہیں وہ بنا توبہ کے معاف نہیں ہوتے اس کے لئے انسان سے جتنا ہو سکے وہ استغفار پڑھے اور اس سے کبھی غافل نہیں ہو- الله پاک چاہے تو اپنی قدرت سے انسان کے کبیرہ گناہ بھی معاف کر دے لیکن انسان کےچھوٹے موٹے گناہ نماز سے دھل جاتے ہیں-

حضرت جابر سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم نے ارشاد فرمایا کہ پانچوں نمازوں کی مثال ایسی ہے کہکہ کسی کے دروازے پر ایک نہر ہو،جس کا پانی جاری ہو اور بہت گہرا ہو اور وہ شخص اس میں روزانہ پانچ دفعہ غسل کرے- اگر پانی جاری رہنے والا ہو تو وہ کبھی آلودہ نہیں ہوتا ایسا پانی گندگی سے پاک ہوتا ہے اسی طرح پانی جتنا گہرا ہو گا وہ اتنا ہی صاف و شفاف ہو گا- حضرت محمّد کی اس حدیث مبارکہ کے مطابق جو شخص پانچ وقت کی نماز پڑھے گا اس کے سارے گناہ دھل جائیں گے جیسے گہرے صاف پانی میں غسل کرنے سے میل دھل جاتی ہے-

ہم لوگ پورا دن الله کی نافرمانیاں کرتے ہیں، گناہ کرتے ہیں، اس کے احکامات سے منہ پھیرتے ہیں ہر طرح کی کوتاہیاں کرتے ہیں لیکن اس پاک ذات نے ہماری مغفرت اور بخشش کے لئے ہمیں طریقے بھی بتلا دیے ہیں مگر یہ انسان کی بیوقوفی ہے کہ وہ الله کے لطف و کرم سے فائدہ نہیں اٹھاتا - ہونا تو یہی چایئے کہ ہمارے کیے کی سزا ہمیں مل جایا کرے لیکن الله اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے اس نے مغفرت کے بہت سے وسیلے انسان کو بتا رکھے ہیں ان میں ایک ذریعہ نماز ہے جو رحمت ہے جس کے ذریعے انسان اپنے گناہوں کی تلافی کر سکتا ہے-  

 

 



About the author

Kiran-Rehman

M Kiran the defintion of simplicity and innocence ;p

Subscribe 0
160