جلد بازی اور انسان اجلت
انسان بڑا جلد باز واقع ہوا ہے۔ وہ اپنے مختلف معمالات جلد از جلد نمٹانے کی کوشش کرتا ہے اور جب ایک کام پایہ تکمیل تک پہنچ جاتا ہے تو گوناں گوں فرحت و اطمینان محسوس کرتا ہے۔ اسی طرح جس چیز کی وہ خواہش کرتا ہے، وہ چاتا ہے کہ جلد از جلد وہ چیز حاصل کر لے۔ خواہ اسے حاصل کرنے کے بعد وہ کسی بڑی مصیبت میں ہی کیوں نہ پھنس جاہے اور وہ چیز اس کے لیے خیر کے بجاہے شر ہی کیوں نہ ہو۔
انسان اپنی خواہش کی فوری تکمیل چاہتا ہے۔ اللہ اور اس کے رسول نے انسان کی اس فطرتی جبلت کو برا نہیں کہا بلکہ اسے درست رخ دینے کی کوشش کی ہے۔ ہر انسان کی زندگی کا ایک رخ ہوتا ہے، اس کے سامنے ایک ہدف ہوتا ہے۔ جسے وہ حاصل کرنے کے لیے دوڑ دھوپ کرتا ہے۔ لوگ با لعموم دنیاوی لزتوں کے حصول کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیتے ہیں۔ لیکن اللہ انہیں متوجہ کرتا ہے کہ تمھارے پیش نظر دنیا نہیں آخرت ہونی چاہیے۔۰ اور ہر شخص کا ایک ہی رخ ہوتا ہے جس کی طرف وہ پلٹتا ہے۔ پس تم نیک کامون میں ایک
(دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرو۰۔ (سورتہ البقرہ
اللہ نے انسانی زندگی کی حقیقت اور اس کی فطری خواہشات کو مدنظر رکھتے ہویے اسے جھنجھوڑا ہے۔ کہ اسے نیک اعمال میں جلدی کرنی چاہیے۔ ویسے بھی زندگی کی مہلت عمل بہت مختصر ہے اور اگر اسے غیر نافع کاموں میں ضاہع کر دیا جاہے تو بہت بڑے گھاٹے میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ نیک اعمال کےبارے میں عموماُ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ جب حالات قدر اچھے ہو جاہے گے، فراخی حاصل ہو جاہے گی، کچھ فرصت ہو جاہے ،مساہل و مشکلات ختم ہو جاہے تو خوب اچھے کام کرے گے۔