ہم کہاں کھڑے ہیں

Posted on at


پاکستان کو آزاد ہوۓ آج سرسٹھ برس ہو چکے ہیں مگر ہماری گنتی آج بھی ترقی پذیر ملکوں میں کی جاتی ہے . اس کے مقابلے میں جن ملکوں نے پاکستان سے کہیں بعد میں آزادی حاصل کی انکا شمار اب انتہائی ترقی یافتہ ملکوں میں ہوتا ہے جیسے چین ،جاپان وغیرہ جبکہ ہم پاکستانی آج بھی بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں . پانی ،گیس بجلی اور تعلیم جیسے مسائل ہم پاکستانیوں کو ہمیشہ در پیش رہتے ہیں اور اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے حکمران نا اہل ہیں اور اخلاقی گراوٹ کا شکار ہیں انہوں نے کبھی پاکستان کے مسائل کو حل کرنے کی خاطر خواہ کوشش نہیں کی ماسواۓ اپنی جبیں بھرنے کے . ہر نیا آنے والا حکمران اپنی پچھلی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرا کر اپنے فریضہ سے منہ موڑ لیتا ہے اور یوں ہم روز بروز ترقی کی دوڑ میں پیچھے ہی پیچھے رہتے جا رہے ہیں . پاکستان کی پسماندگی اور زبوں حالی کا چرچہ اکثر اقوام عالم میں ہوتا ہے مگر ہمارے حکمران کبھی اس بات پر سنجیدگی سے غور نہیں کرتے جن کو ذرا برابر بھی احساس نہیں ہے کہ انکی تعلیمی پالیسیاں ہہماری آنے والی نسل پر کس قدر غلط اثرات مرتب کر رہی ہے . ہم تعلیمی شعبوں میں سب سے پیچھے ہیں اور تعلیمی بہتری کے لئے اقدامات نہیں اٹھاۓ جا رہے . تعلیم کسی بھی ملک کا سب سے اہم شعبہ ہوتا ہے اور ہم تعلیم میں ہی سب سے پیچھے ہیں اور ہمارے حکمران ان سب سے بے بہرہ تعلیمی نصاب میں روز نت نئے تجربات کرنے میں مصروف ہیں ان سب باتوں سے بے خبر کہ یہ سب ہماری نئی نسل کے لئے زہر قاتل کی حثیت رکھتے ہیں 



جو قومیں ترقی اور خوشحالی کی طلب گار ہوتی ہیں ان قوموں کی زندگی میں نصاب سازی کو خاص قسم کی اہمیت حاصل ہوتی ہے. پاکستان جب ١٩٤٧ میں آزاد ہوا تو قائد اعظم نے تعلیم کو بنیادی حثیت دی تھی مگر ٢٠١٠ میں اٹھارویں ترمیم کے تحت تعلیم کے حقوق صوبوں کی تحویل میں منتقل کر دیئے گئے. اور اس طرح ہمارا نصاب جو قومی تعمیر و ترقی میں بنیادی حثیت کا حامل ہوتا ہے اس کا وجود وفاقی سطح پر بٹ چکا ہے . یہ قدم انتہائی غیر دانش مندانہ انداز میں اٹھایا گیا ہے اور اس سے قومی ذہن سازی کے مجروح ہونے کا خطرہ ہے اور طالب علموں کے اندر اس سے بنیادی تصورات کو واضح کرنا مشکل سے مشکل تر ہو جائے گا . یہ بات بھی درست ہے کہ قومی نصاب کے اندر قومی ضرورتوں کا شمول بھی ضروری ہے اور یہ رجحان بھی فروغ پا رہا ہے مگر ارباب اختیار و اقتدار کے لا محدود لالچ نے تعلیم کی شعبے کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے اور آج کل کے شہری جو کہ معاشرے کا سب سے قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں وہ سب تعلیمی افلاس کا شکار ہو چکے ہیں 



اس کے علاوہ کسی بھی قوم کی ترقی اور شیرازہ بندی میں قومی زبان بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے . پاکستان کی قومی زبان اردو ہے مگر آج کل سب نصاب انگریزی زبان میں تبدیل کیا جا رہا ہے جبکہ کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں ایسا نہیں ہوتا کہ اپنی قومی زبان کو چھوڑ کر تعلیمی نصاب کو غیر ملکی زبان میں تبدیل کر دیا جائے . مگر غیر ملکی امداد سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لئے ہمارے نا خدا پہلی جماعت سے ہی انگریزی زبان کو لازمی قرار دے دیتے ہیں . پنجاب میں انگریزی نصاب کا آغاز میاں منظور وٹو کے دور حکومت میں ہوا تھا اور اس کے بعد اب آج کل میاں شہباز شریف کے دور میں بھی یہی طریق تعلیم رائج ہے . مگر حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے پاس مطلوبہ تعداد میں انگریزی زبان کے اساتذہ تک میسر نہیں ہیں اور پھر بھی انگریزی کو لازمی قرار دیا چکا ہے . سکولوں کی حالت بیان سے باہر ہے . ہونا تو یہ چایہے تھا کہ پہلے اساتذہ کو تربیت دی جاتی اور اس کے بعد انگریزی نظام تعلیم کو رائج کیا جاتا مگر پاکستان میں ہمیشہ جو بات ٹھیک ہوتی ہے اس کے برعکس ہی کیا جاتا ہے 



***************************************************


مزید دلچسپ اور معلوماتی بلاگز پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں 


بلاگ رائیٹر


حماد چودھری


 



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160