اس مقصد کے لئے جب انہوں نے بازار میں موبائل پر پرنڑز تلاش کرنے شروع کئے تو انہیں بہت مایوسی ہوئی کیونکہ اول تو جہنیں موبائل پرنڑ کہا جارہاہے وہ جسامت میں بہت بڑے ہیں اور انہیں اپنے ساتھ کہیں لے جانا آسان نہیں۔
دوسرے اگر چھوٹی جسامت کے پرنڑز دستیاب بھی ہیں تو ان میں عام اے فور سائر کے کاغذ پر پرنٹنگ کی صلاحیت نہیں۔
اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہ کہ تمام پرنٹرز میں کاغذ پرنٹر کے اندر جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے چاہے کسی بھی قسم کی ٹیکنالوجی استعمال کرلی جائے پرنٹر کی جسامت کم نہیں کی جاسکتی اس لئے البام نے سوچا کہ کیوں نا پرنٹر کارٹیج کو ایک ایسے روبوٹ میں نصب کر دیا جائے جو کسی بھی سائز کے کاغذ پر چلتے ہوئے بہ آسانی پرنٹنگ کرسکے۔
البام اور ان کی ٹیم نے کئی امکانات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کئی قسم کے پرنٹرز تیار کئے جن میں سے ایک ریڈیو کنٹرول کھلونا کار کی شکل میں بھی تھا۔ اگرچہ ابتدا میں ان کے بہت سے آئیڈیاز نا کام بھی ہوئے لیکن انہوں نے اپنی کوشش جاری رکھیں اور جب تھری ڈی پرنٹرز عام ہونا شروع ہوگئے تو البام کی ٹیم نے ایک نیا طریقہ اختیار کرتے ہوئے ایک منفرد ڈیوائس بنا ڈالی جسے ‘‘منی روبوٹک پرنٹر’’ کہتے ہیں۔