پرہیزی غزا کا تصور (حصہّ دوم

Posted on at


 


اگر کوئی اینٹی بایوٹکس لے رہے ہوں تب بھی کوئی خوراک الرجی کا باعث بنتی ہے۔ الکلائن ڈائٹ میں ناشپاتی آڑو، سلاد سفید گوشت، سیب براؤن چاول، گاجر اور کشمش رسک فری یعنی بے خطر غزائیں نقصان نہیں دیتی۔ یہ تیزابیت بھی نہیں ہونے دیتیں۔ جیسے ہی موسم تبدیل ہو غزا کے انتخاب میں بھی احتیاط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بہار سے گرمی تک کے سفر میں ہمیں مچھلی کے تیل کے کیپسول کھانے کی ضرورت کم ہی پڑتی ہے۔



ہماری غزا میں چند ملی گرام ہی سہی مچھلی شامل رہے تو اس انتخاب کا فائدہ ہی ہے نقصان قطعا نہیں ہوتا۔ خشک موسم کی یہ کیفیت گلے کی خرابی سے نزلے، زکام اور بخار تک محسوس کی جاتی ہے۔ اگر موسم سرما میں خوراک بہتر اور متوازن خطوط پر لی گئی ہو کام اور آرام کے مابین توازن رکھا گیا ہوتو قوت مدافعت جواب نہیں دیتی۔ لیکن عام طور پر ایسا ہوتا کم کم ہوتا ہے۔



ہم تازہ پھلوں کا استعمال کم کرتے ہیں یا سبزیوں کا انتخاب زہانت سے نہیں کرتے۔ اگر کسی بھی موسم میں کنکنے پانی کے ساتھ شہد لے لیا جائے توڈائٹ پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ یہ مدافعتی نظام کومتحرک کرتاہے۔ ڈیری مصنوعات کی ایسی شکل کہ جس میں مصنوعی شکر شامل کی گئی ہو ڈائٹ پرہیزی غزا کا مقصد ختم کرتی ہے۔



سفید آٹے کا استعمال نگاہوں کو متاثر کرتا ہے۔ ایسی روٹی یا پراٹھا کھا کر دل یقینا خوش ہو گا لیکن ڈائٹ میں آپ کو صرف اور صرف غزائیت کے جزو حاصل کرنے ہیں۔ چنانچہ چکی کا لال آٹا ہی بہترین انتخاب ہے۔ پولن الرجی سے بچنے کے لیے ناک گردن اور گلے کے اطراف ڈالڈااولیوآئل یا پیڑولیم جیلی کی ہلکی سی مالش بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔۔۔۔




160