مثالی ماں کی مثالی تربیت

Posted on at


امام غزالیؒ دین کے بہت بڑے عالم اور اللہ کے ولی تھے ، ان کی زندگی کو دیکھیے اس کے پیچھے ان کی ماں کا کردار نظر آۓ گا۔ محمد غزالیؒ اور احمد غزالیؒ یہ دو بھائی تھے ، لڑکپن کے زمانے میں یتیم ہو گئے تھے ۔ ان دونوں کی تربیت ان کی والدہ نے کی اور اتنی اچھی تربیت کرنے والی تھیں کہ ان دونوں کو نیکی پر لائیں حتیٰ کہ دونوں عالم بن گئے ۔ مگر دونوں بھائیوں کی طبیعتوں میں فرق تھا ۔ امام غزالی اپنے وقت کے بہت بڑے واعظ اور خطیب تھے اور مسجد میں نماز پڑھاتے تھے ۔ ان کے بھائی عالم بھی تھے اور نیک بھی مگر وہ مسجد میں نماز پڑھنے کے بجاۓ اپنی الگ نماز پڑھ لیا کرتے تھے ۔



ایک دن امام غزالی نے اپنی والدہ سے کہا امی! لوگ مجھ پر اعتراض کرتے ہیں کہ تو اتنا بڑا عالم اور خطیب ھے مسجد کا امام بھی ھے ، مگر تیرا بھائی تیرے پیچھے نماز نہیں پڑھتا ۔ امی آپ بھائی سے کہیے کہ وہ میرے پیچھے نماز پڑھا کرے ۔ماں نے بلا کر نصیحٹ کی ، چنانچہ اگلی نماز کا وقت آیا تو امام غزالی نماز پڑھانے لگے ، اور ان کے بھائی نے ان کے پیچھے نیت باندھ لی ۔ لیکن ایک رکعت پڑھنے کے بعد جب دوسری رکعت شروع ہوئی تو نماز توڑ دی ، اور جماعت میں سے باہر نکل آۓ۔ جب امام غزالی نے نمازز مکمل کی تو انکو بڑی سبکی محسوس ہوئی اور مغموم دل کے ساتھ گھر واپس لوٹ آۓ۔


ماں نے پوچھا بیٹا کیا بات ھے ؟ کہنے لگے امی اگر بھائی نہ جاتا تو زیادہ بہتر رہتا۔ یہ گیا اور ایک رکعت پڑھنے کے بعد دوسری رکعت میں واپس آ گیا اور آ کر الگ نماز پڑھی ۔ماں نے اس کو بلا کر پوچھا بیٹا ایسا کیوں کیا ؟ چھوٹا بھائی کہنے لگا : امی ! پہلی رکعت تو انہوں نے ٹھیک پڑھائی مگر دوسری رکعت میں ان کا دھیان اللہ کی طرف ہونے کے بجاۓ کسی اور طرف تھا اس لیے میں نے ان کے پیچھے نماز چھوڑ دی اور آ کر علیحدہ پڑھ لی۔


ماں نے امام غزالی سے پوچھا کیا بات ھے ؟ کہنے لگے امی ! بلکل ٹھیک بات ھے ، میں نماز سے پہلے فقہ کی ایک کتاب پڑھ رہا تھا اور نفاس کے کچھ مسائل تھے جن پر غور و خوض کر رہا تھا ، جب نماز شرع ہوئی تو پہلی رکعت میں میری توجہ الی اللہ میں گذری مگر دوسری رکعت میں وہی مسائل میرے ذہن میں آنے لگ گئے ، ان میں میری توجہ تھوڑی دیر کیلیے ہٹ گئی اس لیے غلطی ہو گئی ۔


ماں نے اس وقت ایک ٹھنڈی سانس لی اور کہا ! افسوس تم دونوں میں سے کوئی ایک بھی میرے کام کا نہ بنا ۔ اس جواب کو جب سنا دونوں بھائی پریشان ہوۓ ۔ امام غزالی نے تو معافی مانگ لی ، امی ! مجھ سے غلطی ہوئی مجھے ایسا نہ کرنا چاہیے تھا۔ مگر دوسرا بھائی پوچھنے لگا امی ! مجھے تو کشف ہوا اس کشف کی وجہ سے میں نے نماز توڑ دی ، تو میں آپ کے کام کا کیوں نہ بنا ؟ ماں نے جواب دیا : تم میں سے ایک تو کھڑا نفاس کے مسائل سوچ رہا ھے اور دوسرا اس کے پیچھے اس کے دل کو دیکھ رہا ھے ، اللہ کی طرف تو تم دونوں میں سے ایک بھی متوجہ نہ تھا ، لہذٰ تم دونوں میرے کام کے نہ بنے۔



About the author

SZD

nothing interested

Subscribe 0
160