تخلیق کائنات کی بنیاد محبت و رحمت(حصہ دوم

Posted on at


اگر ہم کسی کو ناپسند کرتے ہیں تو کوئی بات نہیں لیکن اس سے نفرت نہیں کرنی چاہیے۔ کیونکہ اگر ہم نے کسی ایک شخص سے بھی نفرت کی تو ہم محبت کرنا بھول جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں محبت کرنے کے لیے پیدا کیا ہے۔ ہم صرف زبان سے اللہ اللہ کہتے رہتے ہیں۔



اللہ لفظ نہیں، اللہ آواز نہیں، اللہ پکار نہیں، اللہ تو ذات ہے مقدس وماورا۔ دل اللہ سے متلق ہوجاےتو ہمارا سارا وجود دین کے سانچے میں ڈھل جانا لازمی ہے۔ جب عزت اور ذلت اللہ کی طرف سے ہے رنج وراحت اللہ کی طرف سے ۔ دولت اور غریبی اللہ کی طرف سے تو ہمارے پاس تسلیم کے علاوہ کیا رہ جاتا ہے۔



ایک انسان نے دوسرے سے پوچھا بھائی آپ نے زندگی میں پہلا جھوٹ کب بولا۔ دوسرے نے جواب دیا جس دن میں نے یہ اعلان کیا کہ میں ہمیشہ سچ بولتا ہوں۔ جس طرح موسم بدلنے کو ایک وقت مقرر ہوتا ہے اس طرح وقت کے بدلنے کا بھی ایک موسم ہوتا ہے۔ حالات بدلتے رہتے ہیں حالات کے ساتھ حالت بھی بدل جاتی ہے۔



رات آجاے تو نیند بھی کہیں سے آجاتی ہے۔ وہ انسان کامیاب ہوتا ہے جس نے ابتلاء کی تارکیوں میں امید کا چراغ روشن رکھا۔ امید اس خوشی کا نام ہے جس کے انتظار میں غم کے ایام کٹ جاتے ہیں۔ امید کسی واقعہ کا نام نہیں یہ صرف مزاج کی ایک حالت ہے۔ فطرت کے مہربان ہونے پر یقین کا نام امید ہے۔۔۔


 



160