کاروبارمیں دیانت داری کرنا

Posted on at


انسان جہاں کہیں بھی رہے وہ اللہ کا بندہ اور رسولکا پیروکار ہی رہتا ہے۔کاروبار کا معاملہ یہ ہے کہ اگر کوئی مسلمان کسی قسم کا کاروبار کرتا ہے تو اس میں ایمانداری اورسچائی ضرور ہونی چاہیے۔انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے کاروبار میں دیانت داری سے کام کرے اور کوئی بھی چیز ہو وہ کسی بھی شخص کو ایمانداری سے دے۔اسلام میں بھی اس کی بار بار تلقین کی گئی ہے۔         سچا اور دیانت دار تاجر انبیا،صدیقین اور شہدا کے ساتھ ہوگا ۔اور دوسری طرف قیامت کے دن تاجروں کا حشر فاجروں اور بدکاروں جیسا ہوگاجو لوگ اپنا مال بیچنے کے لیے جھوٹی قسمیں اور جھوٹے وعدے کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں سے سخت ناراض ہوتے ہیں۔ہمیں اپنا مال بیچنے کے لیے جھوٹ کا سہارا نہ لینا پڑے اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنا ایسا مال لائیں کہ جسے لینے والا بھی خوشی سے خریدے اور ہمیں اپنا مال بیچنے کے لیے جھوٹ یاجھوٹی قسموں کا سہارا ہی نہ لینا پڑے۔      قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: کہ جو شخص دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں: ایک تاجر کو ایسا نہیں کرنا چاہیے کہ اپنی دکان پر جب مال لگائے تو اوپر اچھا مال لگا دے اور نیچے گھٹیا مال لگا کر لوگوں کو دھوکہ دے اور جھوٹی قسمیں کھا کر گھٹیا والا مال بھی زیادہ پیسوں میں بیچ دے۔ایسے شخص سے اللہ پاک بہت ناراض ہوتے ہیں اور اس کی آخرت بھی خراب ہو جاتی ہے۔اس لیے ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ اگر ہم اپنا کاروبار دیانت داری سے کریں تو اس میں اضافہ اور ترقی ہوتی ہے اور اس طرح خریداروں کا دوکانداروں پر اعتماد قائم رہتا ہے۔اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنا جو بھی کاروبار شروع کریں دیانت داری کے ساتھ شروع کریں۔



160