بچے خوشحال تو ملک خوشحال حصہ آخر

Posted on at


لیکن ان کے ظالم خاندان والوں نے ان سے دکان بھی چھین لین اور ان کو بلکل بے سہارہ چھوڑ دیا پھر انھوں نے بتایا کہ اس وقت ان کا ماں کی طبعیت بہت خراب رہتی ہے اور ان کی دونوں بہنوں نے گھر میں ہی سلائی کڑھائی کا کال شروع کر رکھا ہے اور ان کا صبح کے وقت اخبار بیچتا ہے اور شام کو کوڑے کے ڈھیر سے کاغذ وغیرہ اکھٹے کرتا ہے تاکہ گھر کا چولہا جلتا رہے لیکن پھر بھی ان کا گزارہ بہت مشکل سے ہوتا ہے پھر انھوں نے بتایا کہ ان کے بچوں کو پڑھنے کا بھی بہت شوق تھا ان کا بیٹا بہت اچھے نمبروں سے پاس ہوتا تھا اس کا باپ سب کو بتاتا تھا کہ میرے بیٹے کے نمبر نہت اچھے آئیں ہیں لیکن آج وہ چمکتا ستارہ کوڑے کے ڈھیر پر کاغذ اکٹھے کر رہا ہے۔


 



 


ایسے لوگوں کا سن کے بہت زیادہ دل کو تکلیف ہوتی ہے لیکن حکمت ایسے لوگوں کے لیے کچھ نہیں کرتی کچھ ایسے ادارے تیار کیے ہیں جو ایسے لوگوں کی مدد کریں لیکن ایسے ادارے صرف نام کے ہی ادارے ہیں یہاں پر جانے سے صرف خواری کے علاوہ اور کچھ نہیں ملتا ہمارہ اسلام تو اس بات کا درس نہیں دیتا اسلام کے دور خلافت میں اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا تھا کہ ان کی رعایا بھوکی نہ سوئے دور خلافت کے بعد کے دور بھی ایسے تھے لیکن آج کا دور تو کچھ الگ ہی ہے آج کے حکمران اپنی جیبیں بھرنے میں لگے رہتے ہیں اور ان کی عوام بھوکی ہی رہتی ہے۔ ان کی عوام کے بچے سڑکوں پر خوار ہوتی ہیں اور وہ خود ایش و آرام کی زندگی بسر کرتے ہیں حکومت لینے کو ہر کوئی تیار ہوتا ہے لیکن کچھ کرنے کے لیے کوئی بھی تیار نہیں ہوتا ان کو اس بات کے بارے میں سوچنا چاہیے کہ جب تک ان کی قوم کے بچے خوشحال نہیں ہوں گے تب تک ان کا ملک خوشحال نہیں ہو گا۔


 



 



About the author

mian320

I sm mr.

Subscribe 0
160