حضرت عروہ بن زبیرؒ۔

Posted on at


خلافت فاروقیؓ کے آخری سال ۲۳ھ میں حضرت عروہ بن زبیرؓ کی ولادت ہوئی ۔ اس وقت ان کا خاندان عرب میں اعلیٰ شرف رکھتا تھا ۔ ان کے دو بھائی زیارتِ رسولﷺ سے مشرف تھے ۔ والد کا نام زبیر بن العوامؓ تھا جو نقیبِ رسولﷺ کے لقب سے ممتاز تھے ۔ والدہ کا نام اسماء بنتِ ابوبکر صدیقؓ نانا سیدنا حضرت ابوبکر صدیقؓ خلیفتہ الرسولﷺ ، رفیق غار ، نبیوں کے بعد کائنات کے افضل ترین انسان ۔ دادی کا اسمِ گرامی سیدہ صفیہ بنتِ عبدلمطلب رسول اللہﷺ کی پھوپھی ۔ خالہ کا اسمِ گرامی ام المؤمنین حضرت عائشہؓ ۔ بہت ہی کم لوگوں کو ایسی خاندانی شرافت و عزت نصیب ہوتی ھے ۔


حضرت عروہؒ کی ذاتی سیرت پاکیزہ اور اور قابلِ رشک تھی ۔ کثرت سے روزے رکھا کرتے تھے ۔ رات کا اکثر حصہ عبادت میں گزارتے تھے ۔ ہمہ وقت زبان پر اللہ کا ذکر جاری رہتا ۔ قرآن مجید کی تلاوت کا یہ معمول تھا کہ دن میں ہر روز چوتھائی حصہ قرآن کا دیکھ کر تلاوت کرتے تھے ۔پھر اسی حصے کو رات کو نمازوں میں تلاوت کرتے ۔ان کا یہ عمل آغازِ جوانی سے وفات تک رہا ۔


مزاج میں بے پناہ سخاوت و خیر خواہی تھی ۔ علم کے ساتھ ساتھ مال کی خیرات بھی بکثرت کیا کرتے تھے ۔مدینہ منورہ میں ان کا ایک طویل و عریض باغ تھا ۔ جس میں ہر قسم کے پھل دار درخت تھے ۔ پھلوں کے آغاز کے زمانہ میں اس کا بڑا اہتمام و حفاظت فرماتے ۔ جب پھل پک جاتے تو ان کے چاروں دروازے عام لوگوں کے لیے کھول دیا کرتے ۔ شہر اور اطراف شہر کے غریب لوگ بے تکلف پھل توڑ توڑ کر اپنے گھر لے جاتے ۔


حضرت عروہ بن زبیرؒ نے ۷۱ سال کی عمر میں وفات پائی ۔ جب وفات کا وقت آیا تو روزے کی حالت میں تھے ۔ حالت سکرات میں اہل خانہ نے لاکھ کوشش کی ، پانی کے چند قطروں سے افطار کر لیں ۔ لیکن وہ آخر وقت تک انکار کرتے رہے اور فرمایا میں اپنے رب سے روزے کی حالت میں ملاقات کرنا چاہتا ہوں ۔ چند لمحات گزرنے نہ پاۓ تھے کہ اپنے رب سے ملاقات کر ہی لی ۔



About the author

SZD

nothing interested

Subscribe 0
160