اس دنیا کی مثال ایک کھیتی کی سی ہے

Posted on at


اس دنیا کی مثال ایک کھیتی کی سی ہے

یہ دنیا جس میں اتنی چہل پہل اور زندگی کی رونق نظر آتی ہے ، ہمیشہ اسی طرح نہیں رہے گی۔ ہم اپنی آنکھوں سے چلتے پھرتے انسانوں کو مرتے اور قبروں میں دفن ہوتے دیکھتے ہیں۔ دوسرے کئی چیزوں کو فنا ہوتے دیکھتے ہیں۔ اس طرح یہ دنیا اور اس پر بسنے والے انسان بھی ایک دن فنا ہو جائیں گے۔ اس کے بعد تما م انسان اللہ کے حکم سے دوبارہ زندہ کیے جائیں گے اور اللہ کے سامنے پیش ہوں گے۔ یہ آخرت کا دن ہوگا۔

اس دنیا میں انسان جو کچھ کر رہا ہے اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا باقاعدہ ریکارڈ تیا ر کیا جارہا ہے۔ انسان کا یہ ریکارڈ ترتیب دینے کے لیے اللہ تعالیٰ کے دو معزز فرشتے مقرر ہیں، جنھیں کراماً کاتبین کہا جاتا ہے۔ اس ریکارڈ کو اعمال نامہ کہا جاتا ہے۔ اس میں انسان کی نیکی اور بُرائی جو وہ کرتا ہے ، درج ہورہی ہے۔ قیامت کے دن جب انسان اللہ کے سامنے پیش ہوں گے تو ان کے ہاتھوں میں ان کے اپنے اپنے اعمال نامے ہوں گے۔ ان اعمال ناموں میں موجود اعمال کا وزن کیا جائے گا۔ ترازو کے ایک پلڑے میں نیکیاں اور دوسرے پلڑے میں بُرائیاں رکھی جائیں گی۔ جن کی نیکیوں کا وزن زیادہ ہوگا ان کو بخش دیا جائے گا اور انعام کے طور پر انھیں جنت عطا کی جائے گی۔ اس کے برعکس جن کی برائیوں کا وزن زیادہ ہوگا ، انھیں سزادی جائے گی اور دوزخ میں ڈال دیا جائے گا۔

اس دنیا کی مثال ایک کھیتی کی سی ہے۔ کھیتی میں کسان جو کچھ بوتا ہے وہی کاٹتا ہے۔ اگر کسان محنت کرے گا ، وقت پر بیج بوئے گا ، فصل کی حفاظت کرے گا تو یقیناً وہ اپنی محنت کا پورا پھل پائے گا۔ اس کے بر عکس اگر کسان سستی اور لا پروائی سے کام لے، نہ وقت پر ہل چلائے ، نہ بیج بوئے ، نہ فصل کی حفاظت کرے ، تو اسے آخر میں کچھ بھی حاصل نہ ہو گا۔ بالکل اسی طرح جو شخص اچھے کام کرے گا، اللہ آخرت میں اس کو اس کے اچھے کاموں کا اچھا بدلہ دے گا۔ ایسے شخص کے لیئے جنت ہوگی ، جو بڑے آرام کی جگہ ہے۔ جنت میان جانے والوں کی ہر خواہش پوری ہو گی۔ وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ دوسری طرف جو شخص اس دنیا کو محض کھیل تماشا سمجھے گا، اچھے عمل کرنے کی بجائے برے کاموں میں اپنی عمر گزارے گا ، اللہ کی عبادت اور رسول ﷺ کی اطاعت سے غافل رہے گا، آخرت میں اس شخص کے لیے کوئی اجر نہ ہوگا۔ ایسے شخص کو دوزخ میں ڈال دیا جائے گا ، جو بدترین ٹھکانا ہے۔ اس دنیا کی مثال ایک کھیتی کی سی ہے۔ انسان دنیا کی زندگی میں جس طرح کا عمل کرے گا آخرت میں اسی طرح کا اچھا یا بُرا بدلہ پائے گا۔ اسی لیے فرمایا گیا ہے کہ: الدنیا مزرعۃ الاخرۃ (دنیا آخرت کی کھیتی ہے)۔

ہمیں چاہیے کہ ہم دنیا کی اس زندگی کی اہمیت سے واقف ہوں۔ زندگی کی یہ نعمت ایک بار ملتی ہے۔ اس لیئے اس زندگی میں نیک اعمال کرکے آخرت میں جنت حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ وہ شخص بڑا بد نصیب ہوگا کہ اس دنیا میں اسے اچھے کام کرنے کا جو موقع ملا ہے وہ اس سے فائدہ نہ اٹھائے اور آخرت میں ہمیشہ ہمیشہ کا عذاب جھیلے



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160