آٹھ گھنٹے کی نیند قدرتی اور حقیقی زندگی کا لطف ہے

Posted on at


بہت سارے لوگ اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ رات کو سات یا آٹھ گھنٹے کی نیند نہ لینے کے باوجود وہ بالکل ٹھیک رہتے ہیں اور انہیں فرائض کی بجا آوری میں کسی قسم کی مشکل پیش نہیں آتی ہے، ان میں سے اکثر لوگ خود کو یہ بچگانہ بات کر کے بے وقوف بنا رہے ہوتے ہیں۔


 


 محققین نے نیند لینے والوں کے دماغ کی لہروں کی سرگرمی پر مشتمل ایک چارٹ تشکیل دیا ہے جس کے ذریعے یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ رات کی بہترین نیند کیسی ہوتی ہے اور اسے کیسے ہونا چاہیے۔ جب طویل دن سمٹ رہا ہوتا ہے اور شام ہونے پر اندھیرا پھیلنے لگتا ہے تو دماغ کا پائنل گلینڈ میلا ٹونن ریلیز کر کے اس امر کی نشاندہی شروع کر دیتا ہے کہ بستر پر جانے کا وقت ہو چکا ہے۔ پرفیکٹ نائٹ سلیپ کا آغاز تاریکی پھیلنے کے ۱۵ سے ۲۰ منٹ کے بعد ہو جاتا ہے اور آپ نیند سے محرومی کا شکار نہیں ہوتے ہیں تو تکیئے سے سر ٹکاتے ہی آپ کا جسم پرسکون ہو جاتا ہے لیکن پوری طرح باخبر رہتا ہے۔


 


رفتہ رفتہ آرام کا احساس دل کی دھڑکن کو ہی نہیں سانس کی رفتار کو بھی سست کر دیتا ہے، پٹھوں میں کھنچاؤ ختم ہونے لگتا ہے جبکہ جسم کا درجہ حرارت بھی معمولی سا کم ہو جاتا ہے لیکن نیند کے دہانے پر کھڑے افراد جاگنے کا دعویٰ کر رہے ہوتے ہیں۔ اگر اس موقع پر ای ای جی کی ریڈنگ دیکھی جائے تو یہ چارٹ واضح کر دیتا ہے کہ دن بھر تیزی کے ساتھ کام کرنے والی بیٹا لہریں بڑے کمال کے ساتھ سست الفا لہروں میں منتقل ہو گئی ہیں اور دماغ کے کام کرنے کی رفتار تو پہلے ہی سست پڑ چکی ہوتی ہے۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160