میرا اور میرے دوست کا سفر لاہور(حصہ دوم )

Posted on at


 

اس مضمون کے حصہ اول میں ، میں نے بتایا کہ ہم لوگ داتا دربار کے مزار کی زیارت کر کے واپس اپنے رشتہ دار کے گھر آگئے اگلے روز ہفتہ کا دن تھا ہم نے صبح کے ناشتے کے بعد سیر کا پرورگرام بنایا پھر ہم صبح کا ناشتہ کر کے ان کے گھر سے پیدل ہی راوی پارک کی طرف رورانہ ہوئے اور اس پارک مین سے ہوتے ہوئے ہم لوگ شاہراہ کی دوسری جانب واقع بادشاہی مسجد اور شاہی قلعہ جو کے آمنے سامنے واقع ہے وہاں پہنچ گئے سب سے پہلے ہم بادشاہی مسجد کی بائیں جانب واقع  علامہ محمد اقبالؒ کے مزار کے اندر گئے اور وہاں پر فاتحہ خوانی کی علامہ اقبالؒ جن کو شاعر مشرق کا خطاب ملا ان کے مزار پر جا کر بہت سکون ملا

علامہ صاحب کے مزار پر فاتحہ خوانی کے بعد ہم لوگ بادشاہی مسجد کی سیڑھیوں پر سے ہوتے ہوئے ہم مسجد کے مین دروازے پر پہنچے وہاں پر ہم نے جوتے اتار کر جوتے رکھنے والوں کو دئیے مسجد کا مین دروازہ بہت پرانے طرز کا لیکن خوبصورتی کے ساتھ لکڑی کا بنا ہوا تھا مسجد کا بہت بڑا صحن تھا صحن کے بیچ میں ایک بہت بڑا فوارہ تھا اور سارے صحن میں سرخ رنگ کا سنگ مرمر لگا ہوا تھا مسجد کا مہراب اور اندرونی حصے پر بہت خوبصورت نقاشی کی گئی تھی اور پھر ہم نے دیکھا کہ مسجد کے مین دروازے کے دائیں طرف کچھ لوگ لائن بنا کر اوپر جارہے ہیں ہم نے ساتھ ہی کھڑے شخص سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ وہاں پر تبرکات رکھے ہوئے ہیں ہم بھی جا کر ان لوگوں کی لائن میں شامل ہوگئے وہاں پر اندر جاتے ہوئے مطلع کیا جارہا تھا کہ تصاویر یا ویڈیو بنانا منع ہے جب ہم اندر پہنچے تو ہم نے دیکھا کہ وہاں پر ہمارے پیارے نبیﷺ کے زیر استعمال اشیاء اور حضرت علیؓ کے زیر استعمال اشیا اور بھی صحابہ کرامؓ کی استعمال کی اشیاء دیکھ کر ایمان تازہ ہو گیا اور روح کو بھی بہت سکون ملا

پھر ہم مسجد سے باہر آئے اور شاہی قلعے کی طرف روانہ ہوئے وہاں پر ہم نے جا کر اندر جانے کی ٹکٹیں خریدی اور پھر ہم شاہی قلعے کے اندر صحن میں چلے گئے قلعہ بہت ہی پرانے طرز کا بنا ہواتھا ہم لوگ اس میں گھومنے لگے وہاں پر دیوان خاص بنا ہوا تھا وہاں گئے پھر اندر موجود ایک میوزیم  میں گئے وہاں پر تاج محل کا ماڈل بہت ہی خوبصورتی سے بنا کر رکھا ہو تھا اور مغل بادشاہوں کے تحریر کردہ خطوط بھی تھے

 اور پھر ہم وہاں سے باہر آئے اور رکشہ کروا کر ہم انار کلی بازار کچھ خریداری کے لیے چلے گئے شام کا وقت تھا انار کلی بازار میں بہت رش تھا ہم نے کچھ تحائف گھر والوں کے لیے خریدے اور رات کا کھانا انار کلی فوڈ سٹریٹ میں کھایا پھر ہم اپنے عزیز کے گھر گئے اور سامام پیک کیا اور رات ۱۰ بجے والی گاڑی سے ہم ہریپور کے لیے روانہ ہوئے۔    

      



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160