میرا سکول میں آخری دن

Posted on at


 


میرا نام راؤ نعمان علی ہے اور میں آج آُپ لوگوں کو اپنے سکول کے آخری دن کے بارے میں بتاؤں گا میں نے میٹرک مسلم پبلک ہائر سیکنڈری سکول پیپلزکالونی ممتازآباد سے کی ہے اس سکول کا پڑھائی کے لحاظ سے معیار بہت اچھا ہے میں نے نہم اور دہم کے پیپرز ایک ساتھ ۲۰۰۸ میں دیے تھے اور میرا سنٹر ولایت حیسن کالج معصوم شاہ روڈ بنا تھا مجھے اپنا سکول میں آخری دن ابھی تک یاد ہے



میرا میٹرک میں فارابی سیکشن تھا جو کہ سکول میں دوسرے نمبر پر تھا اس کی تعداد تقریبا ساٹھ تھی ہمارے جوئنیرز نے ہمارے لیے الوداعی پارٹی کا انتظام کیا ہوا تھا ہمیں اس پارٹی کا ٹائم رات کو آٹھ بجے کا دیا گیا



 


میں بھی گھر سے تقریبا پونے آٹھ بجے تیار ہو کر سکول پہچ گیا میرے کچھ دوست پہلے آئے ہوے تھے اور


.


 


کچھ ابھی لیٹ تھے پارٹی شروع ہو گی  ہم نے ایک ڈرامہ پیش اور پھر ہر کلاس کا گروپ آتا گیا اور کوئی کلاس والا غزل پڑھ کر سناتا تو کوئی لڑکوں ہنسا کر لوٹ پوٹ کردیتا اس طرح یہ سسٹم تین گھنٹے تک رہا اور اس کے ہمارے پرنسپل سیلم تونسوی نے ہمیں کچھ نصیحتیں کی اور کچھ اور باتیں بھی جن سے ایک انسان



کامیاب زندگی گزار سکتا ہے انہوں نے کہا کہ بیٹا اگر ایک اچھا انسان بننا ہے تو اپنی تعلیم پر توجہ دو ماں



 


باپ کا احترام کیا کرو بڑوں کی عزت کیا کر



 پھر ہمارے وائس پرنسپل امتیاز رشید نے بھی ہمیں اچھی اچھی باتیں بتائی اس کے بعد ہم لوگوں نے رات کا کھانا کھایا کھانے میں چکن قرمہ بریانی اور کھیر بنی ہوئی تھی اور ساتھ میں کولڈ درنک بھی تھی کھانا بہت


 



زیادہ مزے کا بنا ہوا تھا تقریبا ہم گیارہ بجے کے قریب فارغ ہوگے میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ سکول میں



 


آخری دن کو بہت زیادہ انجوئے کیا یہ دن ابھی بھی مجھے بہت زیادہ یاد آتا ہے کاش کے وہ دن پھر دوبارہ آجائے




About the author

160