پاکستان میں لڑکیوں کی اسکول کی تعلیم۔۔۔۔!۔

Posted on at


پاکستان میں لڑکیوں کی اسکول کی تعلیم۔۔۔۔!۔




پاکستان میں لڑکیوں کی اسکول کی تعلیم کو وسیع کرنے میں حائل تعلیم کے فوائد کا انحصار بڑی حد تک تعلیم کے معیار اور رسائی پر ہوتا ہے۔ کافی تعداد میں پرائمری اسکول نہ ہوں تو سب کے لئے پرائمری تعلیم کے ہدف کا ہے۔ چنانچہ لڑکیوں اور لڑکوں دونوں کے لئے کافی تعداد میں اسکول کا ہونا تعلیم تک رسائی میں برابری کی شرط ہے۔




پاکستان کے 146،691 پرائمری اسکولوں میں 43۔8 فیصد لڑکوں کے لئے ، 31۔5 فیصد لڑکیوں کے لئے اور بقیہ 24۔7 فیصد دونوں کے لئے ہیں۔ چنانچہ پاکستان میں لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کے اسکول کم ہیں۔




پاکستان میں لڑکیوں کی اسکول کی تعلیم کو وسیع کرنے میں حائل ایک بڑی رکاوٹ قرب و جوار میں اسکولوں کا نہ ہونا اور خواتین ٹیچروں کا فقدان ہے۔ لڑکیوں کے لئے اسکول جانے کی طبعی لاگت کم کرنے سے بہت فائدہ ہونے کا امکان ہے۔ بکھری ہوئی دیہی آبادی کی ضروریات اختیارعی طریقوں سے پوری کی جانی چاہئیں جیسے خواتین ٹیچروں کو فاصلے پر سفر کرنے کا الاونس دینا اور لڑکیوں کو اسکول تک پہنچانے کے لئے ٹرانسپورٹ کا انتظام۔




علاوہ ازیں پاکستانی دیہات کی اکثریت میں لڑکوں یا لڑکیوں کے لئے مڈل یا ہائی نہیں۔ ہر کمیونٹی میں ان اسکولوں کی تعمیر ضروری نہیں تاہم قرب و جوار میں ایسے اسکولوں کے نہ ہونے سے پرائمری اسکولوں کی تعمیر میں رکاوٹ ہو گئی اور/  یا بلند سطح کے اسکولوں کو ٹرانسپورٹ فراہم کرنی ہوگی۔




ہر گاوں میں تعلیم یافتہ خواتین کا ایک گروپ پیدا کرنا ایک جاندار پالیسی قدم ہے۔ شادی، رہائش اور نقل مکانی کی شماریات سے ظاہر ہے کہ تعلیم یافتہ لڑکیاں اکثر اپنے گاوں میں ہی رہتی ہیں اس لئے اگلی نسل کے لئے مستقبل کے ٹیچروں کا ممکنہ پول دستیاب ہو سکتا ہے۔



     



About the author

eshratrat

i really like to write my ideas

Subscribe 0
160