غریب تعلیم کیوں حاصل کریں۔۔۔؟

Posted on at


غریب تعلیم کیوں حاصل کریں۔۔۔؟


تیرہ سال پہلے جب ہم نے انڈس ہائی اسکول ہائی وے پر ایک چھوٹے سے گاوں میں ایک استانی اور ایک کمرے پر مشتمل لڑکیوں کا پہلا اسکول قائم کیا تھا تو مختلف عمروں کی 68 لڑکیاں داخلے کے لئے آئی تھیں۔اتنی زیادہ تعداد میں لڑکیوں کے آنے کی وجوہات یہ تھی کہ 12 سال سے قائم سرکاری گرلز اسکول بند ہو گیا تھا اور والدین اپنی بیٹیوں کو تعلیم دلوانے کا شوق رکھتے تھے۔


میرے لئے یہ خوش گوار حیرت کا باعث تھا۔ جلد ہی مجھے پتہ چلا کہ یہ گاوں استثنا نہیں ہے، جا مشورو سے سیہون تک یہی کہانی دہرائی گئی۔ 150 کلو میٹر کے فاصلے میں بمشل دو تین گرلز اسکول چل رہے تھے اور ہم نے جن دس دیہات میں اپنے اسکول قائم کئے وہاں دو عام مفروضات کو چیلنج کیا گیا: ایک یہ کہ دیہی آبادیاں لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف ہیں اور دوسرا یہ کہ مقامی مقتدر ڈھانچہ بڑی رکاوٹ ہوتا ہے۔


یہ سچ ہے کہ دیہی آبادیوں کی جانب سے اسکولوں اور اساتزہ کی مستقل عدم موجودگی یا اسکولوں کی مستقل بندش کے خلاف آواز سننے میں نہیں آتی۔ شاہراہوں پر دھرنے نہیں دیے جاتے اور پریس کلب کے باہر مظاہرے نہیں ہوتے جن میں تعلیم کا حق منگا جائے لیکن آگہی کے فقدان کو ان کی خاموشی کا ٹھہرانا نا انصافی ہو گی۔ ہو اس لئے خاموش رہتے ہیں کہ انہیں اس سے بھی بڑی لڑائیاں لڑنی ہوتی ہیں۔ بقا کی مستقل جدوجہد کے بعد ان میں اتنی توانائی ہی نہیں رہ جاتی کہ وہ کچھ اور سوچ سکیں۔

 

 



About the author

eshratrat

i really like to write my ideas

Subscribe 0
160