حالات سے مجبور لوگ حصہ آخر

Posted on at


 اس نے بتایا کہ پھر اسی طرح سے حالات کا مقابلہ کرتے کرتے ہم لوگ جوان ہو گئے پھر جب میری شادی کی بات امی نے شروع کی تو تمام لوگ یہ کہہ کے رشتہ چھوڑ جاتے کہ آپ لوگ اکیلے ہیں آپ کے تو خاندان والے بھی آپ لوگوں کے ساتھ نہیں ہیں ہم آپ سے رشتہ کیسے جوڑیں امی نے خاندان والوں سے کہا لیکن وہ لوگ کوئی نہ کوئی بہانا بنا دیتے صرف اس لیے کہ ان لوگوں کو کہیں خرچہ نہ کرنا پڑھ جائے پھر میرے رشتے آنے بھی بند ہو گئے بھائیوں نے بھی اسی لیے شادی نہ کی کہ ہماری بہن کی شادی پہلے ہو جائے اور ہم بعد میں کریں گے لیکن ایسے کوئی حلات پیدا ہی نہ ہو سکے کہ میری شادی ہوتی ان تمام حالات اور مجبوریوں نے میری امی جان کی ذہنی حالت خراب کر دی۔


 



 


ہم جس بھی محلے میں رہتے ہیں لوگ ہم پر آوازیں کستے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ دیکھوں پاگلوں کی فیملی اس لیے ہم لوگ کہیں بھی سکون سے نہیں رہ سکتے اسی لیے اب اس محلے میں ہم لوگ امی کو گھر میں بند کر کے رکھتے ہیں لیکن یہ جب بھی گھر کا دروازہ کھلا دیکھتی ہیں تو یہ آپ کے گھر آجاتی ہیں۔ ہم نے بہت برے حالات دیکھے ہیں لیکن ہم نے کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلایا لیکن اب ہماری امی ایسا کرتی ہیں تو ہمیں اچھا نہیں لگتا۔ اس کی تمام باتیں سن کر امی نے اسے تسلی دی اور سمجھایا کہ سفید پوشی بہت اچھی چیز ہے لیکن اگر کوئی آپ کو خلوص دل سے کوئی چیز دیتا ہے تو اسے قبول کرنے میں بھی کوئی برائی نہیں پھر امی نے اسے کہا کہ تم اپنی امی کو ہمارے گھر آنے دیا کرو اس سے ان کے دل کا بوجھ ہلکا ہو جائے گا پھر امی نے ان کو کچھ پیسے دیے پیسے دیکھ کر ان کی امی بہت خوش ہوئی۔ اور ابو سے کہہ کے ان کے بیٹوں کو بھی کام پر لگوایا اب بھی وہ اماں جی ہمارے گھر آتی ہیں اب ان کی ذہنی حالت پہلے سے بہت اچھی ہے اور ان کے گھر کے حالات بھی۔



About the author

mian320

I sm mr.

Subscribe 0
160